پشاور ہائی کورٹ کا اسد قیصر کو 8 اپریل تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو 8 اپریل تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبد الفیاض نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر اسد قیصر عدالت میں خود پیش ہوئے۔
اسد قیصر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ گزشتہ 10 سال سے ہر رمضان میں عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں اور اس رمضان میں بھی ان کا عمرہ پر جانے کا ارادہ ہے، لہٰذا کیس کی سماعت رمضان کے بعد کی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل آفس سے پوچھا جائے کہ آیا رپورٹ موصول ہوئی ہے یا نہیں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انہیں مزید وقت دیا جائے تاکہ وہ جلد رپورٹ جمع کروا سکیں۔
عدالت نے اسد قیصر کو 8 اپریل تک حفاظتی ضمانت فراہم کرتے ہوئے گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما شہریار آفریدی کی مقدمات کی تفصیلات کیلئے دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس عبدالفیاض پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
پشاور ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی، عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی رپورٹ آئی ہے، شہریار آفریدی پر 9 مقدمات ہیں۔ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا پہلے رپورٹ میں 8 ایف آئی آرز کا کہا، یہ ایک ایف آئی آر کہاں سے آئی؟
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہا آپ لوگ اپنے پاس ایف آئی آر رکھتے ہیں، پھر بعد میں نکالتے ہیں، آپ بروقت معلومات دیتے تو درخواست گزار دوسرے راؤنڈ میں عدالت نہ آتے۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے مزید کہا کہ عدالت رپورٹ طلب کرتی ہے، آپ رپورٹ پھر وقت پر جمع نہیں کرتے، آئین و قانون نے تمام شہریوں کو آزادی اور ان کے وقار کے تحفظ کی ضمانت دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مزید اس میں کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے، عدالتوں کو آئین پر چلنا ہے۔
بعدازاں عدالت عالیہ نے شہریار آفریدی کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی اور شہریار آفریدی کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔