پاکستان امریکا اور چین کے مابین فاصلے کم کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے، بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی تنا کے درمیان پاکستان امریکا اور چین کے مابین فاصلے کم کرنے میں کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ جرمنی میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ڈوئچے ویلے کو انٹر ویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات کے ا غاز میں پاکستان کے تاریخی کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ اگر آپ ہمیں کسی کیمپ کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو ہم خود کو ایک مصالحت کار اور ثالث کے طور پر دیکھنا چاہیں گے۔

انہوں نے پاکستان تقسیم کو وسعت دینے کے بجائے خلیج کو پاٹنے کا خواہاں ہے۔بلاول نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ڈیل میکر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی لیڈرشپ میں پاکستان کلیدی علاقائی چیلنجز سے نبردآزما ہوسکتا ہے۔ انہوں نیاس بات پر بھی زور دیا کہ علاقائی حریف ہونے کے باوجود پاکستان بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کے لیے چین کے حریف کے طورپر امریکی حمایت ہتھیاروں کی دوڑ کا سبب بن سکتی ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے چین کے ساتھ پاکستان کے مستحکم تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان دنیا کے دیگر ممالک سے بھی تعلقات قائم رکھے۔ گذشتہ برس پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک فریق کا فائدہ دوسرے کا نقصان کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا تھا، چین اور امریکا کے ساتھ تعلقات یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔ سیکیورٹی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے پاکستان کے موجودہ چیلنجز کا سبب افغانستان سے امریکی انخلا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے تحریک طالبان پاکستان اورد اعش جیسے گروہ طاقت ور ہوئے۔بلاول بھٹو نے جارحیت پسندی کے خلاف ماضی میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس مسئلے کے حل کے لیے سیاسی اتفاق رائے زور دیا۔پاکستان نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں کلیدی مصالحت کار کا کردار ادا کرتے ہوئے امریکا اور چین کے مابین سفارتی تعلقات قائم کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا

۔1971 میں پاکستان نے امریکا اور چین کے درمیان خفیہ رابطہ کاری کو ممکن بنایا۔ بعدازاں صدر یحیی خان نے امریکی صدر رچرڈ نکسن اور چینی حکمران چون این لائی کے درمیان پیغام رساں کا کردار ادا کیا۔پاکستان نے جولائی 1971 میں امریکی قومی سلامی کے مشیر ہنری کیسنجر کے بیجنگ کے خفیہ دورے کا اہتمام کیا۔ سرکاری طور پر ہنری کسنجر پاکستان کے دورے پر تھے مگر بیماری کے بہانے وہ بڑی خاموشی سے اسلام آباد سے چین پرواز کرگئے تھے۔ہنری کسنجر کے دورے سے امریکی صدر نکسن کا 1972 کا انتہائی اہم دورہ چین ممکن ہوپایا، جس کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات کی ابتدا ہوئی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: امریکا اور چین کے مابین بلاول بھٹو پاکستان کے کے درمیان کرتے ہوئے کے ساتھ

پڑھیں:

ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔

جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔

وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔

امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔

وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔

اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • شامی صدراحمد الشرع سے رکن کانگریس کوری ملز کی ملاقات، اسرائیل کیساتھ تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق
  • نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • بھارت کے خلاف حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں، منہ توڑ جواب دیں گے، پیپلز پارٹی
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ