ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ناگزیر ہے،رانا مشہود
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
فیصل آباد : چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے حصول اور اس کے موثر استعمال کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی کی دوڑ میں شامل نہیں ہو سکتی۔
گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ مینجمنٹ سائنسز اور والنٹیئرفورس پاکستان کے باہمی اشتراک سے فیوچریوتھ لیڈرز انٹرنیشنل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی تربیت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ محنت اور لگن ہی کامیابی کی ضمانت ہے اور نوجوان نسل کو اپنی توانائیاں مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں صرف کرنی چاہئیں، انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے تعلیمی میدان میں نمایاں اقدامات کیے ہیں، جن میں زیورتعلیم پروگرام، لیپ ٹاپ اسکیم، اسکالرشپ اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک لڑکی تعلیم حاصل کرتی ہے تو وہ ایک پوری نسل کی آبیاری کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں ویمن یونیورسٹیز کے قیام پر خصوصی توجہ دی گئی، انہوں نے کہا کہ جدید دنیا میں ٹیکنیکل ایجوکیشن، آئی ٹی، اسٹیم اور ہاسپٹیلٹی جیسے شعبوں میں مہارت حاصل کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ کووڈ کے بعد فری لانسنگ اور ڈیجیٹل مارکیٹ کے مواقع بڑھ گئے ہیں اور پاکستان دنیا میں فری لانسنگ کے میدان میں چوتھے نمبر پر آ چکا ہے۔ اس کامیابی کا سہرا ان تعلیمی اصلاحات کو جاتا ہے جو 2016 میں شروع کی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار
متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے جینیٹک امراض کی روک تھام کیلئے تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی سے منظور کر لیا۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت طلباء کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تمام ٹیسٹ رپورٹس کا ڈیٹا بیس بنائے گا۔ متن کے مطابق ان خفیہ معلومات کو غیرمجاز اشخاص سے شیئر کرنے پر سزائیں ہوںگی، لیبارٹریز 10 دن کے اندر ٹیسٹ رپورٹس پی آئی ٹی بی کو بھیجیں گی۔ جعلی رپورٹس تیار کرنیوالے نجی لیبارٹریز کے ملازمین پر پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا جائیگا۔ متن میں مزید کہا گیا ہے کہ نادرا کیساتھ مریضوں کے خصوصی رجسٹریشن اور مالی امداد کا بندوبست بھی جلد متوقع ہے۔ حکومت غریب خاندانوں کیلئے مفت ٹیسٹنگ کا بندوبست کریگی، بل حتمی منظوری کیلئے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔