سٹی42:  صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی روابط کا  ابھرتا ہوا مرکز ہے – گوادر  روشن مستقبل کا ضامن ہے ۔

صدر مملکت نے یہ باتیں ایوانِ صدر میں چائنا انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) کے زیر اہتمام  "علاقائی روابط اور پاکستان: ابھرتے ہوئے مواقع"  کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے  اختتامی اجلاس سے صدارتی خطاب کے دوران کہیں۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کی برطرفیاں ؛ مذاکرات کا پہلا دور ناکام

اس بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان کے اعلیٰ سرکاری عہدیداروں، سفارتکاروں، کاروباری رہنماوں اور ماہرین نے شرکت کی تاکہ پاکستان کے علاقائی روابط، تجارتی توسیع اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اہم کردار پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ کانفرنس مین غیر ملکی ماہرین اور اسلام آباد مین متعین کئی سفارتکار بھی شریک ہوئے۔ 

تین سیشنز پر مشتمل اس کانفرنس نے جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، خلیج اور چین کے درمیان پاکستان کے اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے  اہم  موضوعات پر  گفتگو کا موقع فراہم کیا۔

چیمپئنز ٹرافی سے پہلے بھارت آوٹ، پاکستان جیت گیا

کانفرنس میں ایک اہم کتاب "کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ – انسائٹس اینڈ سکسیسز" کا اجرا بھی  کیا گیا جو پاکستان کے پہلے بڑے پیمانے پر سی پیک ہائیڈرو پاور منصوبے پر مبنی ہے۔ سی ایس اے آئی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر  ژو کیانگ نے اس بات پر زور دیا کہ کروٹ منصوبہ، جسے جزوی طور پر ورلڈ بینک کے آئی ایف سی نے مالی اعانت فراہم کی، کووڈ-19 کے چیلنجز کے باوجود مقررہ وقت سے پہلے مکمل کیا گیا جو مستقبل کے توانائی منصوبوں کے لیے ایک معیار قائم کرتا ہے۔ اس منصوبے نے 10 ارب روپے کے ٹیکسز، سالانہ 675 ملین روپے واٹر یوز چارجز (ڈبلیو یو سی)ور ہزاروں ملازمتوں میں حصہ ڈالا۔ اس نے اسکالرشپس، بنیادی ڈھانچے اور صاف پانی کے اقدامات کے ذریعے کمیونٹی کی ترقی میں بھی تعاون کیا۔ ژو کیانگ نے پائیدار توانائی کے فروغ اور قابل تجدید توانائی میں عالمی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پاکستان-چین تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر داخلہ اوروزیر اعظم کا 30 خوارجی دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پرسکیورٹی فورسز کو خراج تحسین

افتتاحی اجلاس میں علی پرویز ملک، وزیر مملکت برائے خزانہ، نے کلیدی خطاب کیا۔ انہوں نے اقتصادی انضمام کو مزید گہرا کرنے، چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے انقلابی اثرات، اور مشرق و مغرب کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے پل کے طور پر پاکستان کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔

سی پیک کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے، علی پرویز ملک نے کہا: "سی پیک محض ایک بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ نہیں ہے—یہ اقتصادی خوشحالی، صنعتی ترقی، اور علاقائی استحکام کے لیے ایک خاکہ ہے۔  اس نے ہمارے توانائی کے شعبے کو نئی زندگی بخشی، لاجسٹکس کو جدید بنایا، اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کیں، جس سے پاکستان کو علاقائی روابط میں صف اول میں کھڑا کیا۔"
وزیر  مملکت علی پرویز ملک کے خطاب کے بعد مرکزی اجلاس میں عالمی ماہرین اور پالیسی سازوں کے ایک معزز پینل کو اکٹھا کیا گیا۔ مقررین میں ڈاکٹر رفیق دوسانی، ڈائریکٹر رینڈ سینٹر برائے ایشیا پیسیفک پالیسی، محترمہ یان روی، سیکرٹری جنرل یورپ-ایشیا سینٹر، سفیر سہیل محمود، ڈائریکٹر جنرل ادارہ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی)، اور قازقستان کے سفیر یرژان کستافن سمیت دیگر شامل تھے۔
چین کے صوبہ سنکیانگ میں قائم یورپ-ایشیا سینٹر کی سیکرٹری جنرل محترمہ یان روی نے یورپ اور ایشیا کے درمیان علاقائی روابط کی تشکیلِ نو میں ثقافتی اور ماحولیاتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ یورپی یونین کے مرکز برسلز میں قائم یہ تنظیم سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی روابط کو مستحکم کرنے کے لیے علمی فورمز، کاروباری روابط اور ثقافتی اقدامات کے ذریعے کام کر رہی ہے۔
قازقستان کے سفیر، یرزہان کیسٹافن نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کی خوشحالی کے لیے رابطہ کاری اولین ترجیح ہے۔ ایک عالمی نقشہ پیش کرتے ہوئے، انہوں نے وسطی ایشیا کو مواقع کی سرزمین کے طور پر نمایاں کیا اور علاقائی رابطہ کاری کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تین اہم مواقع کی نشاندہی کی: پہلا، قازقستان، پاکستان اور دیگر وسطی ایشیائی جمہوریہ کے درمیان روابط کو گہرا کرنا؛ دوسرا، بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے پاکستان کو ایک گیٹ وے کے طور پر استعمال کرنا؛ اور تیسرا، بین البرِاعظمی ممالک کے درمیان روابط کو فروغ دینا۔ عملی اقدامات کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئےانہوں نے ان اہداف کے حصول کے لیے پہلے سے شروع کیے گئے کئی اقدامات کا حوالہ دیا۔
ایمبیسڈر رابن رافیل، سابق امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور، نے ایشیا اور یورپ میں سپلائی چینز کو مضبوط اور محفوظ بنانے میں امریکہ کی دلچسپی کو اجاگر کیا اور پاکستان کے اسٹریٹجک محل وقوع کو عالمی نقشے پر ایک اہم اثاثہ قرار دیا۔ انہوں نے بطور معاون وزیر خارجہ اپنے کردار کا حوالہ دیا جس کے تحت انہوں نے علاقائی روابط کو فروغ دیا۔
کانفرنس کی نظامت پاکستان-چائنا انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے کی۔ انہوں نے دنیا کے نقشے پر پاکستان کی تزویراتی حیثیت اور اس کی آبادیاتی صلاحیت پر زور دیا یہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر پر مشتمل ہے جو ملک کے لیے ترقی اور پیشرفت کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔

سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، تیس خوارج جہنم واصل

 پاک-چائنا انسٹیٹیوٹ کے چئیرمین سینیٹر مشاہد حسین نے اپنے ابتدائی کلمات میں پاکستان کے کلیدی کردار کو ایک علاقائی رابطہ مرکز کے طور پر اجاگر کیا۔  انہوں نے سی پیک کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی جس نے 26 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے، جس سے پاکستان کے معاشی منظرنامے میں تبدیلی آئی ہے، جبکہ گوادر بندرگاہ اور نو تعمیر شدہ گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈے کو اہم علاقائی ٹرانزٹ مراکز کے طور پر پیش کیا ہے۔  انہوں نے تجارت، نقل و حمل، سیاحت اور ٹیکنالوجی کو رابطے کے کلیدی شعبے قرار دیا۔

پاکستان-چائناانسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) نے دو  تحقیقی رپورٹس جاری کیں جو مکالم اور معاشی امکانات کو اجاگر کرتی ہیں:

پہلی رپورٹ کا عنوان  سی پیک: حقائق بمقابلہ مفروضات اور پاکستان میں سکھر-ملتان موٹروے کے ساتھ مذہبی سیاحت کی سپلائی چین: ایک مطالعاتی جائزہ۔ ہے۔ یہ رپورٹ سی پیک کے متعلق غلط  فہمیوں  کو بے نقاب کرتی ہے اور حقائق پر مبنی تجزیے کے ذریعے اس کی اسٹریٹجک اور معاشی اہمیت کو مستحکم کرتی ہے۔
دوسری رپورٹ جو پی سی آئی کے مصطفیٰ حیدر سید اور عمر فاروق اور امریکی تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن کے ڈاکٹر رفیق دوسانی اور زوہان طارق نے تحریر کی، جسے امریکی ادارہ  "رینڈ "شائع کرے گا، یہ پاکستان کے مذہبی سیاحت کے شعبے پر ایک جامع تحقیق پیش کرتی ہے، جو سکھر-ملتان موٹروے کے ساتھ موجود واقع کی نشاندہی کرتی ہے۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: علاقائی روابط سرمایہ کاری وسطی ایشیا پاکستان کے پر زور دیا کے درمیان کرتے ہوئے کے طور پر کو اجاگر انہوں نے روابط کو کرتی ہے کے لیے سی پیک

پڑھیں:

شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار

ایشیا کپ 2025 کے مجوزہ شیڈول اور میزبان ملک سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ 2025: پاک بھارت ٹاکرے کی راہیں ہموار، بھارتی حکومت کا گرین سگنل

رپورٹ کے مطابق ٹورنامنٹ 8 سے 28 ستمبر کے درمیان منعقد ہونے کا امکان ہے جبکہ ابتدائی مرحلہ 5 سے 10 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کرکٹ کے میدان میں پاکستان اور بھارت کا آمنا سامنا 7 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے تاہم مکمل شیڈول کی تاحال باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اور ٹیمیں

ایشیا کپ 2025 اس بار ٹی 20 فارمیٹ میں کھیلا جائے گا تاکہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کی تیاری کی جا سکے جو بھارت اور سری لنکا کی میزبانی میں فروری میں منعقد ہوگا۔

مزید پڑھیے: بنگلہ دیش نے بھارت کو شکست دے کر انڈر 19 ایشیا کپ کا ٹائٹل جیت لیا

ٹورنامنٹ میں 8 ٹیموں کی شرکت متوقع ہے جن میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، متحدہ عرب امارات، عمان اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔

ٹورنامنٹ میں گروپ اسٹیج، سپر فور اور فائنل کا مرحلہ ہوگا جہاں دو ٹاپ ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے آئیں گی۔

میزبانی کا تنازع اور ممکنہ مقام

ابتدائی طور پر اس ایونٹ کی میزبانی بھارت کو دی گئی تھی مگر بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کے باعث اب ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم بھارت بھیجنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ملک میں نہ کھیلنے پر اتفاق کیا۔ اس فیصلے کے بعد غیر جانبدار مقام کا انتخاب ناگزیر ہو گیا۔

دبئی اور ابوظہبی میں زیادہ تر میچز منعقد ہونے کی توقع ہے۔ یو اے ای کو اس حوالے سے ترجیح دی گئی ہے کیونکہ وہاں ماضی میں بھی کامیابی سے ایشیا کپ، آئی پی ایل اور دیگر بین الاقوامی ایونٹس منعقد ہو چکے ہیں۔

دیگر ممکنہ مقامات پر بھی غور کیا گیا مگر بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ تجارتی کشیدگی اور ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں پاک بھارت میچ کی منسوخی جیسے واقعات کے باعث ان مقامات کو غیر موزوں قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا کو شکست، افغانستان نے ایمرجنگ ٹیمز ٹی20 ایشیا کپ کا تاج سر پر سجا لیا

ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی سالانہ جنرل میٹنگ (24 اور 25 جولائی) ڈھاکہ میں جاری ہے جہاں ٹورنامنٹ کے شیڈول، فارمیٹ اور مقام کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا اجلاس میں آن لائن شرکت کر رہے ہیں جبکہ پی سی بی اور دیگر رکن بورڈز بھی اس مشاورت کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سائیکا نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی ایشیا کپ سے دستبرداری کی کوئی تجویز زیر غور نہیں اور اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایشا کپ ایشیا کپ پاک بھارت میچ ایشیا کپ شیڈول

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے جبری ملک بدری کی پروازوں کا پھر آغاز
  • پاک فوج مزاحمت کی علامت اور خطے میں امن کی ضامن ہے، چین
  • گوادریونیورسٹی کے وائس چانسلر کا ڈرائیور کوئٹہ سے اغوا، تاوان طلب
  • صدر آصف علی زرداری سے چینی سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات، علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار
  • صدر مملکت آصف علی زرداری سے چین کے سفیر کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات اور علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال
  • ایشیا کپ ستمبر میں اپنے شیڈول کے مطابق ہونے کا امکان
  • کے پی میں سینیٹ الیکشن صدر زرداری کے ویژن کے مطابق ہوئے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • مغرب کی بالادستی اور برکس کانفرنس سے وابستہ دنیا کا مستقبل
  • اسحاق ڈار کی تھائی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان