بھارت، قطر کا 5 برسوں میں تجارت 28 ارب ڈالر کرنے کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بھارت، قطر کا 5 برسوں میں تجارت 28 ارب ڈالر کرنے کا ہدف WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
ممبئی(سب نیوز )بھارت اور قطر کا اگلے 5 سالوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم دگنا کرکے 28 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے اور اس حوالے سے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں اداروں رائٹرز اور انادولو ایجنسی کے مطابق یہ اعلان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان بات چیت کے بعد سامنے آیا، جو نئی دہلی کے 2 روزہ دورے پر ہیں۔
وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں فریقین نے توانائی کے شعبے میں وسعت دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ امیر قطر پیر کو بھارت پہنچے، جن کا نئی دہلی کے ایئرپورٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی نے استقبال کیا۔انہوں نے کہا کہ اس دورے سے بھارت اور قطر کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
حکام کا کہنا تھا کہ قطری رہنما کے ساتھ ایک اعلی سطح کا وفد بھی آیا ہے اور یہ امیر قطر کا بھارت کا دوسرا دورہ ہے۔اس سے قبل شیخ تمیم بن حمد الثانی نے مارچ 2015 میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان دوستی، اعتماد اور باہمی احترام کے گہرے تاریخی رشتے ہیں، کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوتے جا رہے ہیں، مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قطر کا
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔