وفاقی وزراءخواجہ آصف، محسن نقوی اور امیر مقام کو نیا قلمدان سونپ دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
محسن نقوی داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول کے وفاقی وزیر ہوں گے، اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی کے پاس نارکوٹکس کنٹرول کا اضافی قلمدان تھا، وفاقی حکومت نے وزارت نارکوٹکس کنٹرول کو وزارت داخلہ میں ضم کر دیا تھا۔ وفاقی وزیر امیر مقام کے پاس امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سیفران کا قلمدان ہوگا، اس سے قبل امیر مقام وزیر سیفران تھے۔ ان کے پاس امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اضافی قلمدان بھی تھا۔ اسلام ٹائمز۔ مختلف وزارتوں کے ضم ہونے کے بعد وفاقی وزراء کے قلمدانوں کا ازسر نو تعین کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی منظوری کے بعد کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے پاس دفاعی پیداوار کا اضافی قلمدان ہوگا، اس سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف کے پاس ایوی ایشن کا اضافی قلمدان بھی تھا، وفاقی حکومت نے وزارت ایوی ایشن کو ختم کرکے وزارت دفاع میں ضم کر دیا تھا۔ اب محسن نقوی داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول کے وفاقی وزیر ہوں گے، اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی کے پاس نارکوٹکس کنٹرول کا اضافی قلمدان تھا، وفاقی حکومت نے وزارت نارکوٹکس کنٹرول کو وزارت داخلہ میں ضم کر دیا تھا۔ وفاقی وزیر امیر مقام کے پاس امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سیفران کا قلمدان ہوگا، اس سے قبل امیر مقام وزیر سیفران تھے۔ ان کے پاس امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اضافی قلمدان بھی تھا۔ وفاقی حکومت نے وزارت سیفران کو وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان میں ضم کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امور کشمیر و گلگت بلتستان وفاقی حکومت نے وزارت میں ضم کر دیا تھا نارکوٹکس کنٹرول کا اضافی قلمدان وفاقی وزیر محسن نقوی کے پاس
پڑھیں:
عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائسز پہنانے کا فیصلہ
بیان میں کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز محکمہ انسداد دہشت گردی، محکمہ پرول اور محکمہ کنٹرول جرائم کو فراہم کی جائیں گی۔ 500 ٹریکنگ ڈیوائسز نو تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو، 900 سی ٹی ڈی کو اور 100 محکمہ پیرول کو دی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اعلان کیا ہے کہ عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائسز پہنائی جائیں گی اور ان کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے تحت فورتھ شیڈول میں کسی نام کا اندراج ہونے کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ شخص پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں، ایسے افراد پر عائد پابندیوں میں پاسپورٹ پر پابندی، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، مالی امداد اور کریڈٹ پر پابندی، اسلحہ لائسنس اور ملازمت کی کلیئرنس پر پابندیاں شامل ہیں۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں اسپیشل سیکرٹری داخلہ فضل الرحمٰن، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ، ڈپٹی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ایڈیشنل سیکرٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف اور قانون و خزانہ کے متعلقہ محکموں کے دیگر افسران نے شرکت کی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ مجرموں کی نگرانی اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے، عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے لیے ٹریکنگ ڈیوائسز پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)، محکمہ پرول اور محکمہ کنٹرول جرائم کو فراہم کی جائیں گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب ابتدائی طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 1500 ٹریکنگ ڈیوائسز تقسیم کر رہا ہے، جن میں سے 500 ٹریکنگ ڈیوائسز نو تشکیل شدہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو، 900 سی ٹی ڈی کو اور 100 محکمہ پیرول کو دی جائیں گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹریکنگ ڈیوائسز پہننے والوں کی نقل و حرکت کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔
سیکریٹری داخلہ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ دوسرے مرحلے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کی جائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ مجرموں کی نگرانی کے لیے عالمی سطح پر تسلیم شدہ طریقے اپنائے جائیں گے۔ واضح رہے کہ جولائی 2023 میں، پنجاب پولیس نے مشتبہ افراد اور مطلوب مجرموں کا سراغ لگانے اور انہیں پکڑنے میں احتساب، قابلِ اعتمادی اور کارکردگی کو بڑھانے کے مقصد سے ایک مصنوعی ذہانت پر مبنی چہرے کی شناخت کا نظام متعارف کرایا تھا۔