پرامن، مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔
نیو یارک میں او آئی سی گروپ میٹنگ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گلوبل گورننس کے عنوان سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان سرزمین سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، عالمی امن اور سلامتی کےلیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج کے بحرانوں نے یو این چارٹر کے تحت قائم ورلڈ آرڈر کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے مسلسل دراندازی ہورہی ہے، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں، ایل او سی عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر قبضے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقوں کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اہل فلسطین کےلیے فوری امداد کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ میں 15 ماہ بعد جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان امید کی کرن ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب عالمی سطح پر شدید بحران برپا ہیں، پاکستان اور چین کو اجلاس کی صدارت کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے، ہم خطرات سے نمٹنے کےلیے ہر ضروری اقدام کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کی خطے میں تسلط اور بالاتری کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
واشنگٹن:نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام ممالک کو تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی خطے میں اپنی بالاتری اور تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن کردی گئی ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کے ہوتےہوئے ترقی نہیں کر سکتا، دو روز قبل سلامتی کونسل کے اجلاس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا تھا اور سلامتی کونسل میں اس پر غیرمعمولی طور پر اتفاق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کرتی ہیں لیکن بھارت نے 7 دہائیوں سے اس حق کو دبا کر رکھا ہوا ہے اور قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019 میں یک طرفہ اقدامات کیے جو یک طرفہ اور غیرقانونی تھے، بھارت کے اقدامات منتازع خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے ہیں، جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونش کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے جو انصاف اور امن پر یقین رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا راگ الاپتا ہے اور یہی اقدام رواں برس 22 اپریل کو کیا، بھارت نے پہلگام واقعے پر پاکستان پر الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی روایتی جارحیت اور باہمی عدم اعتماد تھا، جس سے خطہ تباہی کے دہانے پر پہنچا لیکن بیک چینل سفارت کاری، بین الاقومی ثالثی بالخصوص امریکا اور دوست ملکوں کی مصالحت نے کشیدگی ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری اسٹیٹ روبیو کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی اس کے برعکس سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں یہ عارضی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہہم امن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی بلکہ فضا اور زمین دونوں میدانوں میں جواب اقوام متحدہ کے چارٹر 51 کے تحت اپنے دفاع کے طور پر دیا لیکن ہم قسمت اور آخری وقت میں مداخلت پر انحصار نہیں کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن درکار ہے اور اس کےلیے دونوں ممالک تعمیری اور مستحکم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا ہے، ہم حریف کے طور پر نہیں بلکہ رابطہ کاری کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی تازہ مثال 17 جولائی کے اقدام کی ہے جہاں دو سال کی کوششوں کے بعد میں نے کابل کا دورہ کیا جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کے معاہدے ٹرانس افغان ریلوے پر دستخط ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن بھارت سمیت تمام فریقین کے رویوں پر مںحصر ہے تاکہ بین الاقوامی اقدار کے تحت تنازعات پر مذاکرات ہوں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا خطے میں بالاتری قائم کرنے کی کوششیں 7 اور 10 مئی کے درمیان دفن کردی گئی ہیں، بالاتری، تسلط اور نیٹ سیکیورٹی پرووائیڈر کے دعوے ختم ہوچکے ہیں۔