سعودیہ کی پاکستان کیلئے سفری مواقعوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)سعودی عرب کی قومی فضائی کمپنی سعودیہ نے اپنے عالمی نیٹ ورک میںنمایاں توسیع کا اعلان کیا ہے ،جس کے تحت سال2025کے دوران فضائی کمپنی کے عالمی نیٹ ورک میں10سے زائد نئی منازل کا اضافہ کیا جائیگا۔گزشتہ برس فضائی کمپنی کے بین الاقوامی مسافروں کی تعداد میں16فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ،جو دنیا کو جوڑنے اور بڑھتی ہوئی عالمی سفر کی طلب پوری کرنے کے حوالے سے فضائی کمپنی کے عزم کی عکاسی کرتی ہے ۔نئی منازل میں یورپ ،ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے مختلف مقامات شامل ہوں گے۔سعودیہ طویل عرصے سے پاکستان کو سعودی عرب سے جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ یومیہ بنیادوں پر پروازیں اور حج/عمرہ خدمات دو طرفہ تعلقات کو مضبوط کرتی ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی تبادلے کو فروغ ملتا ہے۔سعودیہ کے عالمی نیٹ ورک کی توسیع پاکستانی مسافروں کو فائدہ پہنچائے گی اور انہیں پاکستان سعودی عرب سفر کے لیے مزید پروازیں، منزلیں اور سہولت فراہم ہوں سکیں گی۔سعودیہ کے نیٹ ورک میںشامل ہونے والے نئے مقامات میںویانا(آسٹریا)، وینس (اٹلی)، لارناکا (قبرص)، ایتھنز اوربراکلیون (یونان)، نیس (فرانس)،ملاگا(اسپین)،بالی(انڈونیشیا)،انطالیہ(ترکی)،العالمین(مصر)، اور سلالہ(عمان)شامل ہیں۔یہ مقامات سعودیہ کے موجودہ چار براعظموں پر مشتمل 100سے زائد عالمی نیٹ ورک کو مزیدوسعت دیںگے۔سعودیہ گروپ کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم العمر کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ گذشتہ سال کی آپریشنل کامیابی کے بعدہم نے 2025 کے لیے ایک اسٹریٹجک پلان ترتیب دیا ہے تاکہ مسلسل بہترین کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عالمی نیٹ ورک
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔