تزئین و آرائش کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی تصاویر
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
تزئین و آرائش کے بعد نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی تصاویر
نیشنل بینک ایرینا جو پہلے نیشنل اسٹیڈیم کے نام سے جانا جاتا تھا، کا باضابطہ افتتاح 11 فروری کی شام ایک شاندار افتتاحی تقریب کے ساتھ کیا گیا۔
اس تقریب میں معروف گلوکار علی ظفر، شفقت امانت علی اور ساحر علی بگا نے پرفارمنس پیش کی اور سامعین کے دل موہ لیے۔
اس حوالے سے پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک اور ناقابل فراموش رات کے لیے تیار ہوجائیں، کراچی اسٹیڈیم کا شاندار افتتاح 11 فروری کو علی ظفر، شفقت امانت اور ساحر علی بگا کی شاندار میوزیکل پرفارمنس کے ساتھ ہو رہا ہے، اس کے علاوہ زبردست آتش بازی اور لائٹ شوبھی ہوگا۔
نیشنل اسٹیڈیم کی تعمیر 28 ستمبر کو شروع ہوئی اور 31 جنوری کو اسے مکمل کیا گیا۔
تزئین و آرائش میں پویلین کی عمارت کی تعمیر نو، تمام انکلوژرز میں نئے نشستوں کی تنصیب اور جدید سہولیات جیسے کہ نئی ایل ای ڈی لائٹس، اسکور بورڈز اور گرلز کا اضافہ کیا گیا۔
شائقین کے میچ دیکھنے کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے اسٹیڈیم کے اطراف سے باڑیں ہٹا دی گئیں، پویلینز کی تزئین و آرائش کی گئی اور شائقین کی سہولت کے لیے ایک نیا رنگ روڈ اور پیدل چلنے کے لیے ایک پل بھی بنایا گیا۔
نیشنل بینک ایرینا آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کے لیے تیار ہے، محسن نقوی نے تزئین و آرائش کے کام کی مسلسل نگرانی کی، یہ کام مزدوروں کی لگن کی بدولت صرف 120 دنوں میں مکمل ہوا۔
ایک بیان میں محسن نقوی نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی تزئین و آرائش کا کام کامیابی سے مکمل ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔
انہوں نے تنقید کا سامنا کرنے کے باوجود پوری ٹیم کی محنت اور عزم کا اعتراف کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ وہ اپنے مشن پر ڈٹے رہے۔
محسن نقوی نے اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کرنے والے مزدوروں کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا، انہوں نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او)، نیسپاک، کنٹریکٹرز جیسی تنظیموں اور پی سی بی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی جنہوں نے اس منصوبے کو قومی فریضہ سمجھتے ہوئے تندہی سے کام کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل اسٹیڈیم محسن نقوی نے کے لیے
پڑھیں:
پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔
پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔