رمضان المبارک میں عوام کوسستی چینی فراہم کرنے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: شوگر ملزایسوسی ایشن نے رمضان المبارک میں عوام کوسستی چینی فراہم کرنے کااعلان کردیا۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق سیل پوائنٹس کے ذریعے 130 روپے فی کلومیں چینی دستیاب کرائی جائے گی، چینی کی قیمتیں بنیادی طور پر طلب اور رسد کی مارکیٹ قوتوں سے کنٹرول ہوتی ہیں۔
ایسوسی ایشن نے کہاہے کہ سٹہ باز مالی فائدے کیلئےافواہوں سے مارکیٹ پر اثر انداز ہو رہے ہیں،حکومت سے اپیل ہے کہ ایسے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔
قومی اسمبلی کے سینئیر رکن انتقال کر گئے
شوگر انڈسٹری لاگت میں مسلسل اضافے کے باوجود اس وقت دنیا کی سب سے سستی چینی بنا رہی ہے، موجودہ کرشنگ سیزن میں گنے کی قیمت 600 روپے فی من تک پہنچ گئی ہے۔
شوگرملز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ شوگر انڈسٹری کو بچانے کیلئے اسے مکمل ڈی ریگولیٹ کرے، چینی کے گھریلو صارفین اور تجارتی و صنعتی صارفین کیلئے علیحدہ طریقہ کار وضع ہوناچاہیے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستانی کمپنی کو عالمی مارکیٹ سے بیف کے کروڑوں روپے کے آرڈرز مل گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند خبر یہ ہے کہ چین میں بیف کی بڑھتی ہوئی طلب کے باعث پاکستان کو اربوں روپے کے برآمدی آرڈرز مل گئے ہیں۔
دی اورگینک میٹ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو آگاہ کیا ہے کہ اسے چین سے 7.5 ملین امریکی ڈالر مالیت کے نئے آرڈرز موصول ہوئے ہیں۔ یہ معاہدہ سی پیک فریم ورک کے تحت طے پایا ہے اور اس کے ذریعے پاکستان سے ایک سال کے دوران فروزن بون لیس بیف چین کو برآمد کیا جائے گا۔
کمپنی کے مطابق چین میں حلال پروٹین مصنوعات کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس سے پاکستانی بیف ایکسپورٹ کے مواقع وسیع ہورہے ہیں۔ برآمد کیا جانے والا بیف عالمی معیار کے مطابق ہوگا تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کا اعتماد اور مقام مزید مضبوط ہوسکے۔
یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ لائیو اسٹاک سیکٹر کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان اپنی پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کے معیار کو مزید بہتر کرے تو مستقبل میں برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ یہ شراکت داری پاکستان کے زرعی اور گوشت کے شعبے کے لیے ایک بڑا موقع ہے، جس سے کسانوں اور کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور دیہی معیشت کو سہارا ملے گا۔