”بیڈ ٹچ“ میں ملوثبھارتی فوج کے کرنل کی سزا کیخلاف درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ممبئی ہائیکورٹ نے بھارتی فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل کی کورٹ مارشل کے تحت 5 سال قید کی سزا کے خلاف درخواست مسترد کردی ۔
بھارتی میڈیارپورٹ کے مطابق ممبئی ہائیکورٹ کے ایک ڈویژن بینچ نے کرنل کی سزا کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ بچی نے عدالت میں جس طرح بتایا کہ کرنل نے ان کے والد کے کمرے سے جانے کے بعد ان کے ساتھ جو رویہ اپنایا وہ بالکل واضح ہے۔
بینچ نے کرنل کی جانب سے آرمڈ فورسز ٹریبیونل کی جانب سے جنوری 2024 کو 5 سال کی سزا کو برقرار رکھنے کے خلاف پٹیشن کو مسترد کردیا۔
مارچ 2021 میں جنرل کورٹ مارشل (جی سی ایم) نے کرنل کو چھوٹی بچی کو جنسی حملے کا نشانہ بنانے کا مجرم قرار دیا تھا۔ فوجی عدالت نے ان کو متعلقہ قانون کے مطابق کم از کم سزا (پانچ سال قید) سنائی تھی۔
فوجی افسر نے ہائیکورٹ میں موقف اپنایا کہ انہوں نے غلط نیت سے نہیں بلکہ پدرانہ شفقت سے بچی کو ہاتھ لگایا تھا اور ان کا بوسہ لینے کے لیے کہا تھا تاہم عدالت نے ان کی وضاحت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی جانب سے ”بیڈ ٹچ“ کو جس طرح بیان کیا گیا عدالت کو اس پر یقین کرنا چاہیے۔
عدالت نے متاثرہ بچی نے ملزم کی وضاحت کہ ان کی جانب سے بچی کو پکڑنا محص پدرانہ شفقت کا اظہار تھا، کو مسترد کردیا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ بچی ملزم سے پہلی مرتبہ مل رہی تھی اور ملزم کی جانب سے بچی کا ہاتھ پکڑنے، ان کے جسم کو ہاتھ لگانے اور ان سے بوسہ لینے کا کہنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ بچی نے فوراً اس ”بیڈ ٹچ“ کا اپنے والد کو بتایا اور ان شواہد کی بنیاد پر عدالت کے پاس کوئی جواز نہیں کہ وہ جی سی ایم اور ٹریبیونل کے فیصلے سے اختلاف کرے۔
ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ اسے جنرل کورٹ مارشل اور ٹریبیونل کے فیصلے میں کوئی غلطی نظر نہیں آئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی جانب سے عدالت نے کرنل کی کی سزا
پڑھیں:
پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں عدالتی خودمختاری کو ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، ملک احمد خان بھچڑ، سینیٹر اعجاز چوہدری، بلال اعجاز، محمد احمد چٹھہ اور دیگر بے گناہ کارکنان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کی آڑ میں دی گئی غیر قانونی سزاؤں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جنہوں نے پارٹی چھوڑ کر پریس کانفرنس کی، انہیں ان ہی مقدمات میں معاف کر دیا گیا، جو انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔(جاری ہے)
26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں جو باقی ماندہ عدالتی خودمختاری تھی، اسے بھی ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ ان شاء اللہ، ہم اپنے قائد عمران خان کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھیں گے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو ہر صورت بحال کریں گے۔
دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کترے ہوئے 25جولائی کو سماعت مقرر کرلی ۔بدھ کوانسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا ئکو نوٹس جاری کر دیے۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔