صائم ایوب کے ساتھ تعلقات؟ کشف علی کا طنزیہ ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
صائم ایوب کے ساتھ تعلقات؟ کشف علی کا طنزیہ ردعمل سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز )پاکستانی ماڈل، اداکارہ اور سوشل میڈیا انفلوئنسر کشف علی نے کرکٹر صائم ایوب کے ساتھ وائرل ہونے والی ویڈیو پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔کشف نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز کے ذریعے مداحوں سے کہا کہ “ہمارے ملک میں بے شمار اہم مسائل ہیں جن پر بات ہونی چاہیے، لیکن میڈیا اور عوام دونوں غیر ضروری باتوں میں دلچسپی لیتے ہیں۔
کشف علی نے مزید کہا کہ ایک عام سی ویڈیو کو بہت بڑا مسئلہ بنا دیا گیا ہے۔ ویڈیو میں موجود شخص کو آپ نہیں جانتے، جیسے آپ مجھے بھی نہیں جانتے۔ یہ صورتحال میرے لیے مضحکہ خیز ہے، لیکن میں کچھ نہیں کر سکتی، کیونکہ یہ ہمارے ملک کا نظام اور لوگوں کی عادت بن چکی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی کرکٹر صائم ایوب اور کشف علی کی ایک ویڈیو مغربی لندن میں ایک ساتھ دکھائی دی تھی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے درمیان تعلقات کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں۔ ویڈیو میں دونوں کو بولنگ کرتے، خوشی سے باتیں کرتے اور سیلفیاں لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جس نے مداحوں میں تجسس پیدا کردیا۔
22 سالہ صائم ایوب فی الحال لندن میں موجود ہیں، جہاں وہ اپنے ٹخنے کی انجری کے علاج کے بعد صحت یابی کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ ان کی چوٹ کی وجہ سے وہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں شریک نہیں ہوپائے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں میں یہ دعوی کیا جا رہا تھا کہ صائم ایوب اور کشف علی لندن میں ایک ساتھ وقت گزار رہے ہیں۔ کشف علی کی اسنیپ چیٹ اسٹوریز میں شیئر کی گئی ویڈیوز نے ان افواہوں کو مزید ہوا دی، جس کے بعد صارفین نے دونوں کے درمیان دوستی یا قریبی تعلقات کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع کردیں۔
تاہم، کشف علی نے ان افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک اتفاقی ملاقات تھی، اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا صارفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اہم مسائل پر توجہ دینے کے بجائے غیر ضروری باتوں میں دلچسپی لیتے ہیں۔
اس سے قبل بھی صائم ایوب اس وقت خبروں میں آئے تھے جب انہوں نے لندن میں ایک چیریٹی ایونٹ کے بعد خاتون صحافی سفینہ خان کو نظر انداز کر دیا تھا۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ سفینہ خان نے صائم ایوب سے ان کی صحت کے بارے میں پوچھا، جس پر انہوں نے مختصر جواب دیا اور وہاں سے چلے گئے۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے صائم ایوب کو تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ کچھ نے ان کے رویے کو ان کے مذہبی پس منظر سے جوڑ کر دفاع کیا۔
فی الحال، صائم ایوب اور کشف علی کے درمیان تعلقات کے بارے میں کوئی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ تاہم، سوشل میڈیا پر یہ موضوع کافی گرم ہے، اور صارفین اس پر مختلف رائے دے رہے ہیں۔ کشف علی کے مطابق، یہ صرف ایک عام سی ویڈیو تھی جسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، اور اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
غیرت کے نام پر قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا متنازعہ بیان، پاکستان علماء کونسل کا ردعمل
ایک جاری ویڈیو میں قتل ہونیوالی خاتون کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں نے غیرت کی خاطر بیٹی کو قتل کیا، جو روایات کے مطابق تھا۔ پاکستان علماء کونسل نے اس بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون کی والدہ نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے اپنی بیٹی کے قتل کو درست قرار دے دیا، جبکہ پاکستان علماء کونسل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے والدہ کے بیان کو قرآن اور سنت کے خلاف قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کے قتل کو بلوچی رسم و رواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس قتل کو 'سزا' قرار دیا ہے۔ ویڈیو میں خاتون قرآن پاک کے ساتھ نظر آ رہی ہے جس کا دعویٰ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی۔ جن کی عمر 6 سے 18 سال تک ہیں۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔ بانو 25 دن کیلئے احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ واپس آئی تو بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اس کو معاف کردیا اور رہنے کو تیار تھا، مگر احسان اللہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ وہ ہمہیں ٹک ٹاک بنا کر ویڈیو بھیجتا تھا۔ ہمیں دھمکی دیتا تھا۔ اتنی رسوائی ہم برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ خاتون نے کہا کہ ہم نے انہیں قتل کرکے کوئی بیغیرتی نہیں کی، بلکہ بلوچ رسم کے مطابق انہیں مارا ہے۔ سرفراز بگٹی ہمارے گھر چھاپے کیلئے پولیس بھیجتے ہیں۔ خاتون نے کہا کہ اس فیصلے میں سردار شیر باز ساتکزئی کا کوئی کردار نہیں تھا اور جرگہ میں جو فیصلہ ہوا، وہ ان کے ساتھ نہیں بلکہ بلوچی جرگے میں ہوا۔ سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
دوسری جانب اس بیان پر پاکستان علما کونسل نے ردعمل دیتے ہوئے خاتون کی والدہ کے بیان کو قرآن و سنت کے منافی قرار دے دیا ہے۔ پاکستان علما کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ والدین کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ خاتون کے بہیمانہ قتل میں والدین کی مرضی شامل تھی۔ خاتون کے قتل میں والدین کی مرضی شامل ہونا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ والدین کا بیان قرآن و سنت کے احکامات اور آئین اور دستور کیخلاف ہے جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ اگر ظلم میں قریبی عزیز بھی شامل ہو تو اسے بھی سزا ملنی چاہئے۔ امید ہے کہ ریاست قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔