کراچی میں پانی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ، واٹر کارپوریشن کے ٹینکرز مالکان نے ہڑتال کردی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی میں کئی علاقوں کے رہائشی پانی کے استعمال کے لیے واٹر ٹینکرز پر انحصار کرتے ہیں کیوں کہ بیشتر علاقوں میں واٹر بورڈز کی لائن کے ذریعے پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔ شہر کے پوش علاقے ڈیفنس، متوسط طبقے کی آبادی والے بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن سمیت متعدد دور دراز علاقوں میں پانی کی سپلائی کے لیے ٹینکرز اور چھوٹی سوزوکیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں پانی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوگیا، واٹر کارپوریشن کے ٹینکرز مالکان نے ہڑتال کردی، ٹینکرز مالکان کا کہنا ہے کہ واٹر کارپوریشن کے 5 ٹینکرز جلانے پر احتجاجاً ٹینکرز بند کر دیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جیل چورنگی کے قریب 5 واٹر ٹینکر جلائے جانے کے بعد واٹر کارپویشن نے ہڑتال کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ نے پانی کے ٹینکروں کو ہیوی ٹریفک کی آمد رفت کے اوقات کار سے استثنیٰ دیا تھا، کیوں کہ شہریوں کو پانی کی فراہمی 24 گھنٹے جاری رکھنا ہوتی ہے، اس کے باوجود ٹریفک پولیس کے اہلکار ہمیں تنگ کرتے ہیں اور جگہ جگہ روک لیتے ہیں۔ واٹر کارپوریشن کے ٹینکرز مالکان نے کہا کہ کراچی میں عوام کی جانب سے بھی ہمیں پریشانی اور خوف لاحق ہے کیونکہ ہمارے ٹینکرز جلائے جا رہے ہیں۔
جیل چورنگی کے قریب واٹر کارپوریشن کے 5 ٹینکرز جلانے پر احتجاجاً ٹینکرز بند کر دیئے ہیں۔ واٹر ٹینکرز مالکان کی جانب سے ہڑتال کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد کو پانی کی سپلائی معطل ہونے اور شہر میں پانی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، کراچی میں کئی علاقوں کے رہائشی پانی کے استعمال کے لیے واٹر ٹینکرز پر انحصار کرتے ہیں کیوں کہ بیشتر علاقوں میں واٹر بورڈز کی لائن کے ذریعے پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔ شہر کے پوش علاقے ڈیفنس، متوسط طبقے کی آبادی والے بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن سمیت متعدد دور دراز علاقوں میں پانی کی سپلائی کے لیے ٹینکرز اور چھوٹی سوزوکیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: واٹر کارپوریشن کے علاقوں میں کراچی میں میں پانی پانی کے پانی کی کے لیے
پڑھیں:
ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بُری خبر آگئی
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری بتدریج ختم کردی جائے گی، جس کے بعد ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے شہری بھی سبسڈی سے محروم ہو جائیں گے۔
یہ پڑھیں: بجلی کے 200 یونٹ تک کا بل حکومت دے گی، یہ رعایت کس کے لیے ہے؟
یہ انکشاف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں ہوا، جس کی صدارت چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کی۔
اجلاس میں پاور ڈویژن کے سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2027 تک پروٹیکٹڈ کیٹیگری مکمل طور پر ختم کردی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 58 فیصد ہے، جو 11 ملین سے بڑھ کر 18 ملین ہو چکی ہے۔ ان صارفین کو حکومت کی جانب سے سب سے زیادہ 60 سے 70 فیصد سبسڈی دی جا رہی ہے، جو آئندہ ڈیڑھ سال میں مرحلہ وار ختم کردی جائے گی۔
ڈاکٹر فخر عالم نے مزید کہاکہ بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کم کرنے کی حکومتی پالیسی کو پہلے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے منظوری دی جاتی ہے، اس کے بعد وفاقی کابینہ اسے باضابطہ طور پر منظور کرتی ہے۔
یہ پڑھیں: 200 یونٹ تک بجلی فری، حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اضافی بجلی دستیاب ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے دو تجاویز زیر غور ہیں۔ ’پہلی یہ کہ یہ اضافی بجلی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائے، اور دوسری تجویز نئی انڈسٹریز کو یہ سستی بجلی دینے کی ہے۔ ان تجاویز کو ورلڈ بینک نے سراہا ہے، جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے، تاہم حتمی منظوری ابھی نہیں ملی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی صارفین بری خبر پروٹیکٹڈ صارفین پی اے سی حکومت سبسڈی ختم وی نیوز