کل 4 صہیونی قیدیوں کی لاشیں حوالے کریں گے، قسام بریگیڈز
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اردن کے بادشاہ سے ملاقات کے دوران غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو نکال کر اردن اور مصر میں دوبارہ آباد کرنے کی ضرورت پر تاکید کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ قسام بریگیڈز کے ترجمان نے اعلان کیا کہ جمعرات کو 4 صہیونی قیدیوں کی لاشیں حوالے کی جائیں گی۔ فارس نیوز کے مطابق، حماس کے عسکری ونگ عزالدین قسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا کہ طوفان الاقصی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں، جمعرات 20 فروری 2025 کو بیباس خاندان اور عودید لیفشیتس کی لاشیں حوالے کی جائیں گی۔ ابوعبیدہ نے وضاحت کی کہ یہ تمام قیدی اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے ان کے حراستی مقام پر دانستہ بمباری سے پہلے زندہ تھے۔
اسی حوالے سے، حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے گزشتہ شب کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعرات کو 4 صہیونی قیدیوں کی لاشیں، بشمول بیباس خاندان کی لاشیں، حوالے کی جائیں۔ اس کے بدلے میں، اسرائیلی دشمن ہفتے (22 فروری) کو فلسطینی قیدیوں کو معاہدے کے تحت رہا کرے گا۔ باقی قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی کا عمل معاہدے کے چھٹے ہفتے میں مکمل کیا جائے گا۔
الحیہ نے مزید کہا کہ مزاحمتی تحریک ہفتے کے روز 6 زندہ صہیونی قیدیوں کو بھی رہا کرے گی، جن میں ہشام السید اور ابراہام منگستو شامل ہیں۔ دوسری طرف، فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ہفتے کے روز 800 فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے جائیں گے 445 قیدی جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے تھے۔ 110 قیدی جو عمر قید اور طویل سزاؤں کے تحت قید تھے۔ 47 قیدی جو شالیط معاہدے کے تحت رہا ہوئے تھے لیکن دوبارہ گرفتار کر لیے گئے۔ 200 خواتین اور بچے جو غزہ کے رہائشی ہیں، 19 سال سے کم عمر کے ہیں اور جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صہیونی قیدیوں قیدیوں کی معاہدے کے کی لاشیں کے تحت
پڑھیں:
’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)”اگر شہد کی مکھی اس کرہ زمین سے غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔“ یہ مشہور قول اکثر عظیم سائنسدان البرٹ آئن سٹائن سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن کیا واقعی آئن سٹائن نے یہ الفاظ کہے تھے؟ لیکن سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیا شہد کی مکھیاں واقعی معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں اور کیا وہ انسانی زندگی کے لیے واقعی اتنی اہم ہیں؟
شہد کی مکھیاں انسانوں کی بقا کے لیے کیوں اہم ہیں؟ شہد کی مکھیاں بظاہر صرف شہد فراہم کرنے والی مخلوق نظر آتی ہیں، مگر ان کا اصل کردار قدرت کے ایک وسیع اور نازک نظام میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں سے رس اور پولن جمع کرتی ہیں اور پھر مختلف پھولوں تک منتقل کرتی ہیں، جس کے ذریعے پودوں کا تولیدی عمل مکمل ہوتا ہے۔
یہ پودے نہ صرف زمین کی خوبصورتی اور ماحول کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ کروڑوں چرند و پرند اور جانداروں کی خوراک بھی ہیں۔ ان پودوں کو کھانے والے جانور، خود گوشت خور جانوروں کی خوراک بنتے ہیں، جن میں انسان بھی شامل ہے۔ اگر شہد کی مکھیوں کی مدد سے پودوں کی افزائش نہ ہو، تو پوری غذائی زنجیر یا فوڈ چین متاثر ہو جاتی ہے، اور اس کے نتیجے میں انسانوں سمیت بہت سی مخلوقات معدومی کے دہانے پر جا سکتی ہیں۔
کیا شہد کی مکھیاں واقعی ناپید ہو رہی ہیں؟
مختلف تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق، اگرچہ شہد کی مکھیوں کے فوری طور پر مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ موجود نہیں، تاہم ان کی آبادی میں تشویشناک حد تک کمی آئی ہے۔ اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں،
جنگلات کی کٹائی، قدرتی ماحول میں محفوظ جگہوں کی کمی، پھولوں کی عدم دستیابی، فصلوں پر زہریلے کیمیکلز اور کیڑے مار دواؤں کا استعمال، مٹی کی ساخت میں تبدیلی، اسکے علاوہ موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات سے خارج ہونے والی نقصان دہ ریڈیائی لہریں۔
کچھ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 90 فیصد شہد کی مکھیوں کی اقسام معدومی کے قریب پہنچ چکی ہیں، تاہم یہ دعویٰ ابھی تک سائنسی سطح پر مکمل طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔
آئن سٹائن کا مشہور قول، حقیقت یا افسانہ؟
جہاں تک اس مشہور قول کا تعلق ہے، جس میں آئن سٹائن سے شہد کی مکھیوں کی ناپیدگی اور انسانی بقا کو جوڑتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اگر شہد کی مکھی غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے‘ تو اس بات کا کوئی معتبر ثبوت موجود نہیں کہ آئن سٹائن نے واقعی یہ بات کہی ہو۔
دنیا بھر میں کئی معتبر اداروں اور محققین نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے اور کسی بھی کتاب، اخباری ریکارڈ، یا آئن سٹائن کے خط و کتابت میں یہ قول موجود نہیں پایا گیا۔
شہد کی مکھیاں، فطرت کی خاموش محافظ
اگرچہ یہ قول آئن سٹائن کا نہیں، مگر یہ پیغام نہایت اہم اور درست ہے۔ شہد کی مکھیاں قدرتی ماحول، فصلوں، اور انسانی خوراک کے نظام میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی حفاظت نہ صرف ماحول بلکہ انسانی زندگی کے تسلسل کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
ہمیں بحیثیت معاشرہ، ان ننھی محنتی مخلوقات کے تحفظ کے لیے شعور بیدار کرنے اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ شہد کی مکھیوں کے بغیر نہ پھولوں کی مہک باقی رہے گی، نہ کھیتوں کی رونق، اور نہ ہماری زندگیوں کا تسلسل۔
مزیدپڑھیں :ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا