Nai Baat:
2025-09-18@13:15:05 GMT

سینیٹر علامہ ساجد میر: مدبر سیاستدان و عالم دین

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

سینیٹر علامہ ساجد میر: مدبر سیاستدان و عالم دین

علامہ ساجد میر کی شخصیت نہ صرف دینی، تعلیمی، سیاسی اور سماجی میدانوں میں نمایاں خدمات کا باعث ہے بلکہ ان کی زندگی اسلامی اصولوں کی پاسداری، مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور عالمی سطح پر اسلامی اقدار کو فروغ دینے کا ایک کامل نمونہ بھی ہے۔ ان کی خدمات ایک ہمہ جہت رہنما کی مثالی شخصیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
2 اکتوبر 1938ء کو سیالکوٹ کے ایک علمی و مذہبی گھرانے میں پیدا ہونے والے علامہ ساجد میر نے ایسے ماحول میں اپنے ابتدائی سال گزارے جہاں تعلیم اور ادب کو اولین ترجیح دی جاتی تھی۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد انہوں نے جامعہ ابراہیمیہ سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور قرآن حکیم کوحفظ کیا۔بعدازاں، گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری مکمل کر کے اپنی علمی بنیاد کو استوار کیا۔ ان کا تعلیمی سفر نہ صرف پاکستان بلکہ نائیجیریا میں تدریسی خدمات کے ذریعے عالمی سطح پر تعلیم کے معیار اور اداروں کی بہتری میں نمایاں کردار ادا کرتا رہا، جس سے ان کی شخصیت میں ایک نئی جہت شامل ہوئی۔نائیجیریا میں اسلامی تعلیمات کے فروغ اور تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے گرانقدرخدمات انجام دیں۔

1985ء میں وطن واپسی کے بعد، ساجد میر نے مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی ذمہ داری سنبھالی، جس سے ان کی وطن وفائی اورمذہبی و قومی خدمات کا پہلو مزید واضح ہوا۔ ان کی قیادت نے جماعت کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر بھی مستحکم کیا، جس سے امت مسلمہ میں ان کے اثر و رسوخ کو مزید تقویت ملی۔
دین اسلام کی خدمت کے لیے وقف علامہ ساجد میر نے اتحادِ امت اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے ہمیشہ اپنی آواز بلند کی۔عالم اسلام کے عظیم رہنماء علامہ احسان الٰہی ظہیررحمۃ اللہ علیہ کی شہادت ہوئی تو انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث کی قیادت سنبھال کر دینی اداروں کی بنیادیں مضبوط کیں اور عوام میں اخلاقی و روحانی بیداری کو فروغ دیا۔ ان کی پراثر خطابت اور گہری فکری بصیرت نے فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد میں ایک نیا ولولہ پیدا کیا اور اسلامی اصولوں کو عام کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔جماعت کے انتظامی ڈھانچے کوبہترومنظم بنانے ، دعوتی سرگرمیوں کو وسعت دینے اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے ان کی خدمات قابل ستائش ہیں۔
سیاسی میدان میں، 1994ء سے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن کے طور پر، علامہ ساجد میر نے ملکی سیاست میں اسلامی نظریات اور قومی سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے مدبرانہ فیصلے کیے ہیں۔ ان کا سیاسی وژن ہمیشہ عوامی مفاد، اسلامی اصولوں اور مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے گرد گھومتا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے انہوں نے ملکی مسائل کی ترجمانی کی اور ان کے فیصلوں میں اعتدال پسندی اور سنجیدگی جھلکتی ہے۔مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان مسلک اہلحدیث کی سب سے بڑی نمائندہ جماعت ہے۔ حالیہ دنوں میں، مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مجلس شوریٰ نے سینیٹر علامہ ساجدمیرکوساتویں بارمتفقہ امیر منتخب کیا ہے،جو جماعت کے کارکنان و علماء کرام کے غیرمتزلزل اعتمادکامظہرہے۔یہ انتخاب اس امرکی واضح دلیل ہے کہ ان کی قیادت میں جماعت نے ہمیشہ دینی اصولوں پر عمل کیا اور ترقی کی راہ پر گامزن رہی۔ اسی کے ساتھ، ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو ناظم اعلیٰ مقرر کیا گیا،جوجماعت کی تنظیمی مضبوطی اور یکجہتی کا ثبوت ہے۔ اس موقع پر، وزیراعظم شہباز شریف کی مبارکبادنے ان کی سیاسی بصیرت اور دینی خدمات کو قومی سطح پر سراہا اور ان کی قیادت کو مزید تقویت بخشی ہے۔

عالمی سطح پر، علامہ ساجد میر کی مقبولیت کا راز ان کی دینی علمیت اور بین الاقوامی مسائل پر مؤثر موقف میں مضمر ہے۔ وہ کشمیر اور فلسطین جیسے حساس تنازعات پر واضح موقف اختیار کرتے ہیں اور غزہ کے مسلمانوں کو امدادی سامان فراہم کرنے والے پہلے پاکستانی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ علاوہ ازیں، برما، صومالیہ، چیچنیا اور ایری ٹیریا کے مسلمانوںکی آواز بن کر انہوں نے انصاف اور امن کا پیغام عام کیا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، ترکی اور دیگر مسلم ممالک میں ان کی خدمات کو بلند مقام حاصل ہے اور عالمی فورمز پر ان کی آواز مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور عالمی استحکام کے لیے سنی جاتی ہے۔ مزید برآں، ان کے سعودی عرب، مصر، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت عالم اسلام کے ساتھ قریبی تعلقات ان کی شخصیت کو امت مسلمہ کے عظیم لیڈر کے طور پر عالمی سطح پر مستند کرتے ہیں۔
پاکستان میں مذہبی اور سیاسی یکجہتی کی ضرورت ہمیشہ موجود رہی ہے۔ علامہ ساجد میر نے مختلف مکاتبِ فکر کو قریب لانے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پیش پیش رہ کر نہ صرف قومی یکجہتی میں اضافہ کیا بلکہ ملک کو اندرونی انتشار سے محفوظ رکھنے میں بھی نمایاں مدد فراہم کی ہے۔

سینیٹر علامہ ساجد میر کی جامع خدمات اور قیادت انہیں ایک منفرد رہنما کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ ان کی زندگی علم، حکمت اور تقویٰ کا حسین امتزاج ہے جو نہ صرف موجودہ دور کے چیلنجز کا مؤثر حل پیش کرتا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی مشعلِ راہ کا کام دیتا ہے۔ پاکستان کو ایسے مخلص اور باصلاحیت رہنماؤں کی اشد ضرورت ہے جو ملکی و عالمی مسائل کو جامع نقطہ نظر سے حل کرتے ہوئے اسلامی اقدار کو فروغ دیں اور عوامی مفادات کا تحفظ یقینی بنائیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی عطافرمائے ، ان کی خدمات کو مزیدوسعت دے اور پاکستان و عالم اسلام کی ترقی و یکجہتی میں ان کا کردار ہمیشہ قائم رہے۔ آمین!

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: علامہ ساجد میر نے عالمی سطح پر مرکزی جمعیت ان کی خدمات کے طور پر انہوں نے کی قیادت کو فروغ کے لیے

پڑھیں:

عرب اسلامی سربراہی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر

امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے حوالے سے اسرائیل کے تمام دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، جبکہ ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے۔

عرب و اسلامی ممالک کے ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف نسلی صفائی میں ملوث ہے اور انسانیت دشمن جرائم کی تمام حدیں عبور کر چکا ہے۔

امیر قطر نے دوحہ میں اسرائیلی حملے کو کھلی جارحیت اور قطر کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قطر نے ثالث کی حیثیت سے خطے میں امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اور خلوص پر مبنی کوششیں کیں، تاہم اسرائیل نے مذاکراتی عمل سبوتاژ کر کے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔

اجلاس میں امیر قطر کے ساتھ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، ترک صدر رجب طیب اردوان، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جبکہ مصر اور تاجکستان کے صدور بھی شریک ہیں۔

اس موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے ساتھ رکن ممالک کی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ اجلاس اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد اور مضبوط مؤقف اپنانے کا بہترین موقع ہے۔ ہم ریاستِ قطر پر ہونے والے اس کھلے حملے اور اس کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

او آئی سی کے سربراہ نے مطالبہ کیاکہ عرب اور اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف مضبوط فیصلے کریں اور عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ بنائے۔

انہوں نے کہاکہ تنظیم فلسطینی مسئلے کے حل کے لیے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے نتائج اور دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ ان کے بقول، ہمیں یقین ہے کہ اس سربراہی اجلاس کے فیصلے عرب و اسلامی یکجہتی کو مزید مستحکم کریں گے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے قطر پر ہونے والے حالیہ فضائی حملے کے خلاف دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس ہورہا ہے، جس میں وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔

اس سے قبل سعودی عرب اور پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک نے قطر پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امیر قطر عالمی امن عرب اسلامی سربراہی اجلاس گریٹر اسرائیل وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر کے شوہر نے کنگنا رناوت کو ’خراب سیاستدان‘ قرار دے دیا
  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • حشد الشعبی عراق کی سلامتی کی ضامن ہیں، عراقی سیاستدان
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
  • اسرائیل عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ بن گیا ہے، مصری صدر
  • عرب اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس میں شرکت؛ وزیراعظم کی عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں
  • عرب اسلامی سربراہ اجلاس: وزیراعظم کی سعودی ولی عہد ، ترک صدر سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
  • دوحہ میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس، وزیراعظم شہباز شریف کی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر