اسلام آباد:

وفاقی سرکاری ملازمین کی جانب سے بارش کے باوجود اسلام آباد میں احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے مطالبات بھی سامنے آگئے ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ وفاقی سرکاری اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میں تفریق ختم کی جائے اور صوبائی طرز پر تمام وفاقی ملازمین کی اَپ گریڈیشن مع مراعات کی جائے، لیو انکیشمنٹ اور وفاقی ملازمین کی پینشن اصلاحات واپس لی جائیں۔

اس کے علاوہ، بجٹ 2024-25 میں تنخواہوں پر نافذ کردہ ٹیکس واپس لینے اور اداروں کی نجکاری کے دوران ملازمین کی نوکریوں کا تحفظ یقینی بنایا جانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسکولوں و اداروں کی بندش و نجکاری کے بجائے بہتر اصلاحات کی جائیں، دورانِ ملازمت وفات پانے والوں کے بچوں کو بمطابق عدالتی فیصلہ ملازمت دی جائے، ظالمانہ پینشن اصلاحات کو فی الفور واپس لیا جائے۔

ملازمین کی جانب سے دھرنا اور ٹریفک بلاک کرنے کی کوشش کی گئی جس پر پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

ایس ایس پی سیکورٹی سرفراز ورک اور ایس ایس پی انویسٹیگیشن ارسلان شاہ زیب موقع پر پہنچ گئے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہر صورت مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا، حکومت سرکاری ملازمین کے بچوں کا خیال کرے اور اپنے اخراجات کم کرکے ہم پر رحم کرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملازمین کی

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میکسیکو: میئرکے قتل کے بعد احتجاج‘ مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • سرکاری افسروں کی ترقی کے لیے لازمی مڈکیرئیر مینجمنٹ کورس کے شرکا کی فہرست تبدیل ؛7 افسروں کے نام واپس 54 نئے افسروں کی منظوری
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • فیکٹری کے ایک ملازم کے اکاؤنٹ میں تمام ملازمین کی تنخواہ ٹرانسفر
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • شامی صدر نے سرکاری ملازمین کی مہنگی گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دے دیا
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • حیدرآباد ، محکمہ تعلیم کے ملازمین سراپا احتجاج ، بھوک ہڑتال جاری