ریاستی درجے کی بحالی ایک بنیادی ضرورت ہے، رہنما نیشنل کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
رتن لال گپتا نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ریاست کی بحالی اور کشمیری عوام کے حقوق اور شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنما رتن لال گپتا نے کہا ہے کہ ریاستی درجے کی بحالی محض ایک سیاسی نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بنیادی ضرورت ہے۔ ذرائٰع کے مطابق رتن لال گپتا نے جموں سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی صرف کانگریس ہی کا نہیں بلکہ نیشنل کانفرنس کانفرنس کا بھی مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جمہوری حقوق کیلئے جدوجہد کر رہی ہے اور اس نے ریاستی درجے کی بحالی کا معاملہ مستقل طور پر ہر فورم پر اٹھایا ہے۔ رتن لال گپتا نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ریاست کی بحالی اور کشمیری عوام کے حقوق اور شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس کی بحالی
پڑھیں:
سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔
رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔