ریاستی درجے کی بحالی ایک بنیادی ضرورت ہے، رتن لال گپتا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے رہنما نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ریاست کی بحالی اور کشمیری عوام کے حقوق اور شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رہنما رتن لال گپتا نے کہا ہے کہ ریاستی درجے کی بحالی محض ایک سیاسی نعرہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک بنیادی ضرورت ہے۔ ذرائٰع کے مطابق رتن لال گپتا نے جموں سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی صرف کانگریس ہی کا نہیں بلکہ نیشنل کانفرنس کانفرنس کا بھی مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جمہوری حقوق کیلئے جدوجہد کر رہی ہے اور اس نے ریاستی درجے کی بحالی کا معاملہ مستقل طور پر ہر فورم پر اٹھایا ہے۔ رتن لال گپتا نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ ریاست کی بحالی اور کشمیری عوام کے حقوق اور شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس کی بحالی
پڑھیں:
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں
مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں جاری ہیں جب کہ مودی حکومت کا ہندو راشٹر منصوبہ اقلیتوں کو سماجی اور سیاسی دھارے سے باہر دھکیلنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔
مودی کے بھارت میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مذہبی رہنماؤں کے ذریعے اقلیتوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے۔
ہندو انتہا پسند رہنما ہنت راجو داس کا کہنا تھا کہ؛ ہم دہلی سے پیدل مارچ کا آغاز کریں گے تاکہ بھارت کو ہندو راشٹر بنایا جا سکے، مہانت رام چندر گیری نے کہا کہ بھارت میں جہاں کہیں بڑی مسلم آبادی ہے وہاں پاکستان بنانے کی سوچ ہے۔
سوامی رام بھدر اچاریا نے کہا کہ بھارت میں ہندومت خطرے میں ہے مغربی اتر پردیش "منی پاکستان" لگتا ہے، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔
یہ نفرت انگیز بیانات ثبوت ہیں کہ ہندو انتہا پسندی ریاستی طاقت کے سائے میں پروان چڑھ رہی ہے
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہندوتوا نظریہ کے تحت بی جے پی بھارت کو فاشسٹ ہندو ریاست میں بدل رہی ہے۔
ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بجائے نفرت انگیز بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں، ریاستی دہشت گردی اور منظم امتیاز بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا واضح ثبوت ہے۔
ہندوتوا بیانات اور پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں کو نشانہ بنا کر بھارت کو ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنا ہے۔