حکومت پنجاب کا 17 کنزیومر کورٹس ختم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
لاہور (نیوزڈیسک) حکومت پنجاب نے17 کنزیومر کورٹس ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سمری صوبائی کابینہ کے سامنے رکھنے کی اجازت دیدی۔ دستاویزات کے مطابق پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005 میں ترامیم لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،
سمری میں تجویز دی گئی ہے لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت سے ایک یا زائدا ضلا ع میں ڈسٹرکٹ جج تعینات کئے جائیں گے جو بطور صارف عدالت خدمات سرانجام دیں گے۔ڈائریکٹوریٹ آف کنزیومر پروٹیکشن کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 3 مالی سالوں میں موجودہ صارف عدالتوں میں مجموعی طور پر 8381 کیس دائر ہوئے، ان کیسز کیلئے 98 کروڑ 19 لاکھ 88 ہزار روپے کی بھاری رقم مختص کی گئی۔
سمری میں یہ بھی نشاند ہی کی گئی کہ کیسوں کی تعداد بہت کم جبکہ اخراجات بہت زیادہ ہیں، فی کیس اوسطاً خرچ 1 لاکھ 17 ہزار 167 روپے آیا جو خزانے پر بھاری بوجھ ہے، گزشتہ مالی سال میں صرف 1864 کیس زیر سماعت آئے جن کیلئے 15 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کرنا پڑا۔
حکومت پنجاب نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کیلئے پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کی تشکیل کے بعد لاہور، گوجرانوالہ،گجرات، سیالکوٹ، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور،رحیم یار خان، بہاولنگر، لیہ، بھکر، میانوالی اور منڈی بہاؤالدین میں ڈسٹرکٹ کنزیومر کورٹس قائم کی تھیں۔
مری ، نتھیاگلی، ایوبیہ سمیت بالائی علاقوں میں برفباری، سیاحوں کیلئے ایڈوائزری جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق ماڈل جیل میں نو عمر قیدیوں کیلئے سکول اور پیشہ ورانہ تربیت کا مرکز بھی ہوگا۔ اسکا مقصد نو عمر قیدیوں کو بالغ قیدیوں سے الگ رکھنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے کوئٹہ میں نو عمر قیدیوں کے لئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق نو عمر قیدیوں کی بحالی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے علیحدہ جیل تعمیر کی جائے گی۔ ماڈل جیل میں سکول اور پیشہ ورانہ تربیت کا مرکز بھی ہوگا۔ اس منصوبے پر 75 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ جس کے کام کا آغاز جلد کیا جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ سینٹرل جیل کے قریب نئی عمارت تعمیر کی جائے گی، جو جدید سہولیات سے آراستہ ہوگی۔ ابتدائی طور پر سریاب روڈ پر عارضی جیل قائم کی جائے گی، تاکہ نو عمر افراد کو وہاں منتقل کیا جا سکے۔ محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق نو عمر قیدیوں کو بالغ مجرموں سے الگ رکھنے کیلئے یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔