39 لاکھ لوگوں کیلئے وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کا شارٹ کوڈ 9999 ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
20 ارب روپے سے زائد مالیت کے وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کے لیے شارٹ کوڈ 9999 استعمال کیاجائےگا، وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کو اہم احکامات جاری کر دیے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزارت آئی ٹی کو شارٹ کوڈ کو رمضان ریلیف پیکیج کے پیغامات کی تصدیق یقینی بنانے، جب کہ موبائل نمبرز کے ساتھ شناختی کارڈ کو میچ کرنے سےمتعلق ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔
وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کے تحت 39 لاکھ خاندانوں کو نقد رقم دینےکی تجویز ہے۔
ذرائع کےمطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت آئی ٹی کو رمضان پیکیج کےحوالے سے پیغامات کی تصدیق کے لیے شارٹ کوڈ 9999 کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، رمضان ریلیف پیکیج کے لیے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن میں کنٹرول روم قائم کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف رمضان ریلیف پیکیج کو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کرچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کے تحت 39 لاکھ خاندانوں کو نقد رقم دینےکی تجویز ہے، مجوزہ پیکیج کے تحت فی مستحق خاندان کے لیے ایک بار 5 ہزار روپے کی نقد مالی امداد دی جائے گی۔
وزیراعظم رمضان ریلیف پیکج کےبجٹ کا تخمینہ 20 ارب 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، اس باروزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے فراہم نہیں کیا جارہا۔
واضح رہے کہ رمضان ریلیف پیکیج کے لیے 2 ارب روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ سےدینےکی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ وزارت خزانہ وزیر اعظم رمضان ریلیف پیکیج کے لیے 8 ارب 50 کروڑ روپےفراہم کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رمضان ریلیف پیکیج کے بجٹ میں میڈیا مہم کے اخراجات شامل ہوں گے، مالیاتی اداروں کےچارجز، نادرا فیس اور دیگر اخراجات بھی رمضان پیکیج میں شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج شارٹ کوڈ
پڑھیں:
عید کا تیسرا دن؛ کراچی میں جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں، منڈیاں ویران
کراچی:عید کے تیسرے روز شہر قائد میں عیدالاضحیٰ کی مناسبت سے لائے گئے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد کمی دیکھنے میں آ رہی ہے تاہم خریداروں کی کمی کے باعث منڈیوں میں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔
بیوپاریوں نے عید کے تیسرے دن میں جانوروں کے ریٹ 50 فیصد تک گرا دیے ہیں اور خریدار کم ہوتے ہی بیوپاری سستے داموں جانور فروخت کرنے لگے ہیں، تاہم قربانی کی گہما گہمی کے بعد یونیورسٹی روڈ پر قائم منڈی میں سناٹا چھا گیا ہے۔
منڈی میں جانوروں کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی کے باوجود ویرانی نظر آ رہی ہے اور زیادہ تر بیوپاری اپنے جانور بیچ کر آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں جب کہ باقی رہ جانے والے بیوپاری اس آس میں ہیں کہ جانور بک جائیں گے۔
ایک بیوپاری نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیڑھ کروڑ کا جانور لاڑکانہ سے لائے ہیں جو کہ 70 لاکھ روپے میں بھی نہیں بک رہا۔ انتظامیہ کی جانب سے صاف ستھرا پانی فراہم نہیں کیا جا رہا تھا ہم پانی کے 5 ڈرم 1500 روپے میں خریدنے پر مجبور ہیں۔
بیوپاری کا کہنا تھا کہ 4لاکھ روپے کرایہ کرکے یہاں پر پہنچے ہیں مگر یہاں کے شہری ہیں کہ مزید کم قیمت میں جانور چاہتے ہیں۔ 4 لاکھ کا جانور 2 لاکھ میں دے رہے ہیں۔ 7 لاکھ کا جانور خریدار 2 لاکھ میں چاہتا ہے ہم اپنا نقصان کیوں کریں؟۔
بیوپاری کا کہنا تھا کہ اگر مناسب قیمت میں جانور نہیں فروخت ہوئے تو ہم واپس اپنے آبائی علاقے روانہ ہو جائیں گے۔ میری تمام بیوپاریوں سے التجا ہے کہ اگلی مرتبہ کراچی میں منڈی نہ لگائیں تا کہ ان کو جانور کی قدر ہو ۔