وزیر داخلہ سندھ کا مصطفیٰ قتل کیس میں جج کی بے ضابطگیوں پر چیف جسٹس کو خط ارسال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے انسداد دہشت کی عدالت کے جج کی بے ضابطگیوں کے حوالے سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو مکتوب ارسال کررہے ہیں۔
دوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ جب یہ لاپتہ ہوا میں نے اسی وقت نوٹس لیا، متعلقہ افسران کو کیس کے جلد سے جلد حل کے احکامات دیے۔
ضیاء الحسن لنجار نے کہ اکہ ڈی آئی جی سی آئی اے نے کیس کی تفتیش سے متعلق بریفنگ دی، کیس کی تفتیش و دیگر امور میں غفلت لاپروائی یا کوتاہی کے مرتکبین کے خلاف کاروائی کی جائیگی، کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: سفاک ملزم کا دوران تفتیش نوجوان کو زندہ جلانے کا اعتراف
انہوں نے کہا کہ اس کیس اور اسکی تفتیش پر گہری نظر ہے، تفتیش کے جملہ پہلوؤں کو انتہائی غیر جانبدار اور میرٹ کے مطابق آگے بڑھایا جائے، کیس کے حوالے سے افواہیں اور من گھڑت بیانیے زیر گردش ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ کیس کے حوالے سے انسداد دہشت کی عدالت کے جج نے جو بے ضابطگیاں کی ہیں اس سلسلے میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو مکتوب ارسال کررہے ہیں، افواہوں اور من گھڑت بیانیے پر پیکا ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائیگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ سندھ کیس کے حوالے سے
پڑھیں:
حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور ان کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے مفت اسکوٹی اسکیم متعارف کرا دی ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہے جو روزمرہ آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔
کراچی جیسے بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی نے خواتین کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اسی مسئلے کا حل خود خواتین نے تلاش کیا اور روایتی موٹر سائیکل کی جگہ اب اسکوٹی کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک بہتر اور محفوظ سفری متبادل سمجھا جاتا ہے۔
سندھ حکومت کی اس اسکیم کے تحت وہ خواتین مفت اسکوٹی حاصل کر سکتی ہیں جو مخصوص شرائط پر پوری اتریں گی۔
اسکیم کے لیے اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو اور یا تو طالبہ ہو یا ملازمت پیشہ۔ اس کے علاوہ، اس کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس ہونا لازمی ہے۔
قرعہ اندازی کے ذریعے اسکوٹی حاصل کرنے والی خواتین کو سات سال تک یہ اسکوٹی فروخت نہ کرنے کی پابندی ہو گی، اور انہیں روڈ سیفٹی کا عملی امتحان بھی دینا ہوگا۔
اسکیم میں ترجیحی بنیادوں پر سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ خواتین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ زندگی میں خود کفالت کی جانب قدم بڑھا سکیں۔
اسکوٹی کی تقسیم شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی جس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی اور متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔
درخواست دینے کے خواہشمند افراد سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ www.smta.gov.pk پر جا کر ”پروجیکٹس“ کے سیکشن میں ”EV Scooty بیلٹ فارم“ کو بھر کر جمع کرا سکتے ہیں۔
یہ اسکیم خواتین کو خودمختاری کی طرف بڑھنے، آزادی سے کام پر جانے اور اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی ”پنک بائیک“ اسکیم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کر چکی ہے، جس کا مقصد خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا اور ان کے لیے محفوظ اور خودمختار سفر کو ممکن بنانا ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا