Daily Ausaf:
2025-04-25@11:39:26 GMT

صرف 45 منٹ کیلئے ملک کا صدر بننے والی شخصیت کون؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

میکسیکوسٹی(انٹرنیشنل ڈیسک)عام طور پر صدارت کا منصب کئی برسوں پر محیط ہوتا ہے، مگر تاریخ میں ایک ایسا منفرد واقعہ بھی پیش آیا جہاں میکسیکو کے صدر پیڈرو لاسکورین نے محض 45 منٹ کے لیے اقتدار سنبھالا اور پھر مستعفی ہو گئے۔ یہ دنیا کی مختصر ترین صدارت سمجھی جاتی ہے۔

میکسیکو کا انقلابی دور

1910 سے 1920 کے درمیان میکسیکو ایک بڑے انقلابی دور سے گزر رہا تھا، جہاں مسلسل سیاسی عدم استحکام، حکومتوں کے تختے الٹنے اور بغاوتوں کا سلسلہ جاری تھا۔ اس دوران لاکھوں افراد ہلاک ہوئے اور ملک میں انتشار کی کیفیت رہی۔

 

9 فروری 1913 کو ایک نئے سیاسی بحران کا آغاز ہوا جب جنرل وکٹوریانو ہویرٹا نے صدر فرانسسکو آئی۔ مادیرو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی۔ جنرل ہویرٹا کو امریکی اور جرمن حمایت حاصل تھی، جس کی بدولت انہوں نے حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کو گرفتار کر لیا۔

پیڈرو لاسکورین کا غیر متوقع عروج

اس وقت پیڈرو لاسکورین میکسیکو کے وزیر خارجہ تھے۔ انہوں نے دیگر حکومتی عہدیداروں کو قائل کیا کہ مادیرو کے مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ میکسیکن آئین کے مطابق صدر کے بعد نائب صدر، اٹارنی جنرل، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ جانشین ہو سکتے تھے۔

اقتدار پر قبضہ جمانے کی نیت سے جنرل ہویرٹا نے نائب صدر اور اٹارنی جنرل کو استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا، جس کے نتیجے میں پیڈرو لاسکورین کو صدر بنانے کا فیصلہ ہوا۔

صرف 45 منٹ کی صدارت

صدر بنتے ہی لاسکورین پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ جنرل ہویرٹا کو وزیر داخلہ مقرر کر دیں، کیونکہ آئینی طور پر صدر کے مستعفی ہونے پر یہی عہدہ سب سے پہلے جانشین بنتا۔

چنانچہ، پیڈرو لاسکورین کی صدارت صرف 45 منٹ تک رہی، جس کے بعد انہوں نے مستعفی ہو کر اقتدار جنرل ہویرٹا کے حوالے کر دیا۔

یہ تاریخ میں اب تک کی سب سے کم ترین مدت کے لیے صدارت کا ریکارڈ ہے، جسے آج بھی دنیا بھر میں مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

سیاسی زندگی سے کنارہ کشی

اقتدار چھوڑنے کے بعد جنرل ہویرٹا نے لاسکورین کو اپنی حکومت میں اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی، مگر انہوں نے اسے ٹھکرا دیا اور سیاست سے مکمل کنارہ کشی اختیار کر کے دوبارہ وکالت کے پیشے کی طرف لوٹ گئے۔

 

پیڈرو لاسکورین کی یہ مختصر ترین صدارت ایک حیرت انگیز سیاسی چال کا حصہ تھی، جو آج بھی تاریخ میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک منفرد موضوع بنی ہوئی ہے
مزیدپڑھیں:اسلام آباد میں پنشن اصلاحات کے خلاف احتجاج، پولیس سے جھڑپیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ  کے اجلاس میں ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس  میں خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے وزیرداخلہ کو ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے  پختونخوا کے ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو بلایا تھا، دونوں ہی نہیں آئے، جس پر اسپیشل ہوم سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ آئی جی کے پی اور ہوم سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں ہیں، اس لیے نہیں آ سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا۔

اجلاس میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر کے پی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ یہ جو پریزنٹیشن دی جارہی ہے اس کی دستاویزات ہمارے پاس ہونی چاہییں تھی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اس پر مکمل بریفنگ دی جائے، یہ بریفنگ مکمل نہیں ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ امن وامان کے مسئلے پر پہلے نیکٹا سے بریفنگ لے لیں اس کے بعد صوبوں میں چلے جائیں۔  15 دن پہلے ایجنڈا بھیجا جاتا ہے۔  جب آپ 15 دن پہلے ایجنڈا نہیں بھیجیں گے تو پورا کام نہیں ہوسکتا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایجنڈا آپ سے پوچھ کر نہیں رکھ سکتے۔

سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کے ساتھ چپقلش چل رہی ہے، کسی دن کسی وقت کوئی بھی شرارت ہوسکتی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی شرارت ہوتی ہے تو بتایا جائے صوبوں میں کیا تیاری ہے۔

 

لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے پر بحث

اجلاس میں  لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے کے معاملے پر بحث بھی ہوئی۔ لیویز حکام نے بتایا کہ بلوچستان لیویز کے ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں۔ سینیٹر  نسیمہ احسان نے کہا کہ لیویز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی ناک کے نیچے منشیات فروشی ہوتی ہے،جوئے کے اڈے چلتے ہیں اور یہ منتھلیاں لیتے ہیں۔ لیویز کو پولیس میں مرج نہ کیا جائے۔

لیویز حکام نے کہا کہ لسبیلہ، حب سمیت چار ڈسٹرکٹس کو بی ایریا سے نکال کر اے ایریا میں ڈال دیا گیا ہے۔

سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ لیویز کی بہت ساری بندوقیں چلتی ہی نہیں۔ لیویز اہلکاروں کے پاس رائفلیں ہیں تو گولیاں نہیں ہیں، جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ لیویز کی حاضری 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ لیویز کو ہم نے مضبوط نہیں کیا، کپیسٹی بلڈنگ نہیں کی۔

 

جعلی پاسپورٹس کا معامہ

اجلاس میں سینیٹر عرفان  نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پچھلے 5سالوں میں کتنے ایسے پاسپورٹ بنے جو پاکستانیوں کے نہیں تھے، جس پر ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے بتایا کہ 1296پاسپورٹس سعودی عرب سے رپورٹ ہوئے جو غیرملکیوں نے پاکستان بھجوائے۔ اس کے علاوہ 45 کیسز مزید آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر پاسپورٹس کے پی اور گجرانوالہ گجرات سے ہیں۔ 4500پاسپورٹس ایسے ہیں جن کا ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ 3ہزار پاسپورٹس فوٹو سویپ کرکے بنائے گئے ہیں۔ 6ہزار نادرا کے ڈیٹا میں انٹروژن کرکے جعلی بنائے گئے۔ یہ 12ہزار جعلی پاسپورٹس رکھنے والے پاکستان میں نہیں ہیں۔

ڈی جی پاسپورٹس نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیاہے۔ جن لوگوں کو جعلی پاسپورٹس بنانے پر سزائیں دی گئیں ان میں سے 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنرل بخشی جیسے نیم پاگل لوگوں کی چیخوں سے پاکستان کی صحت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا، ایمان شاہ
  • افواج پاکستان کے 4 ریٹائرڈ سینئر افسران کی بانی سے ملاقات کیلئے درخواست دائر
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس    بننے کا انکشاف
  • ثانیہ مرزا نے ماں بننے کے تجربے اور ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر کھل کر بات کی
  • سی ڈی اے کے مالیاتی نظام کو مزید شفاف اور کیس لیس بنانے کیلئے اکاونٹس کنٹرولر جنرل کیساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • امریکہ کی اہم شخصیت نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا
  • مشہور اداکارہ نے ویٹریس بننے کیلئے اداکاری چھوڑ دی
  • بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
  • اداکارہ عفت عمر نے ثقافتی مشیر بننے کی پیشکش ٹھکرا دی
  • جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ایٹمی خطرات کم کرنے والے اقدامات، سٹرٹیجک توازن ضروری: جنرل ساحر