سرکاری ملازمین کا دھرنا جاری: حکومت سے تحریری معاہدہ نہ ہونے پر احتجاج میں شدت
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد: آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس نے وزارت خزانہ کی جانب سے تحریری معاہدہ کرنے سے انکار کے بعد دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پاک سیکرٹریٹ چوک پر جاری احتجاج میں شدت آگئی، جہاں مظاہرین نے واضح کیا کہ چارٹر آف ڈیمانڈز کی منظوری کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
احتجاج کرنے والے رحمان باجوہ نے تمام سرکاری ملازمین کو ہدایت دی ہے کہ وہ کل صبح 10 بجے پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہوں۔
خیال رہےکہ حکومتی ٹیم اور سرکاری ملازمین کے درمیان چار گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے، مگر کوئی حتمی نتیجہ نہ نکل سکا، احتجاجی ملازمین 7 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی ٹیم اور ملازمین کے درمیان متفقہ شرائط پر مبنی ایک مسودہ تیار کیا جا رہا ہے، جس پر سیکرٹری خزانہ اور وزیر خزانہ کے دستخط ہوں گے۔
رحمان باجوہ نے خبردار کیا کہ اگر ڈرافٹ طے شدہ مطالبات کے مطابق نہ ہوا یا اس میں رد و بدل کیا گیا، تو احتجاج مزید سخت ہوگا اور سیکرٹریٹ کے گیٹ دوبارہ بند کرا دیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو اپنے فرائض سرانجام دینے سے روکا جا رہا ہے۔
تحریری حکم نامہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات موجود ہیں جن میں جج کی اہلیت کا سوال بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف شکایت زیرِ التوا ہے۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ عدالتی معاونین 21 اکتوبر کو عدالت کی معاونت کریں گے۔ کیس کی آئندہ سماعت بھی 21 اکتوبر کو مقرر کر دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں