کراچی: واٹر ٹینکر نے ایک اور ماں کی گود اجاڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی:
بفرزون کے بی آر سوسائٹی میں واٹر ٹینکر کے پہیوں تلے کچل کر نوعمر لڑکا جاں بحق ہوگیا ، مشتعل مکینوں نے پتھراؤ کر کے واٹر ٹینکر کے شیشے توڑ دیے جبکہ پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کر کے ٹینکر قبضے میں لے لیا ،متوفی کی لاش ایدھی کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال پہنچائی۔
اس حوالے سے ایس ایچ او تیموریہ ثاقب خان نے بتایا کہ جان لیوا حادثہ بفرزون کے بی آر سوسائٹی بروہی گوٹھ میں پیش آیا جہاں واٹر ٹینکر پانی سپلائی کرنے آیا تھا اور ریورس کرتے ہوئے علاقے کا لڑکا پہیوں تلے آکر جاں بحق ہوگیا جس کی شناخت 10 سالہ صائم کے نام سے کی گئی جبکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پاتے ہوئے ڈرائیور کو گرفتار کر کے ٹینکر اپنے قبضے میں لے لیا تاہم اس حوالے سے پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
واٹر ٹینکر کے پہیوں تلے کچل کر زندگی بازی ہار نے والے نوعمر صائم کے اہلخانہ پر تو جیسے قیامت ہی ٹوٹ پڑی ، والدہ پر غشی کے دورے پڑنے لگے جبکہ علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد متوفی کی رہائش گاہ پر جمع ہوگئی۔
اس موقع پر علاقے کی خواتین بھی شدت غم سے نڈھال ہوگئیں ، اہل محلہ کی جانب سے واقعے کی شدید الفاظ میں نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ رہائشی علاقے میں قائم فیکٹریوں پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جہاں واٹر ٹینکر پانی سپلائی کرنے آتے رہتے ہیں۔
مکینوں کا کہنا تھا کہ علاقے میں میٹھا پانی تو ناپید ہے اسی وجہ سے مکین فلٹر پلانٹ سے پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں ، عباسی شہید اسپتال میں متوفی کے تایا عبدالرزاق نے بتایا کہ متوفی صارم 3 بہنوں اور 2 بھائیوں میں سب سے بڑا اور چوتھی کلاس کا طالبعلم تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں فیکٹریوں میں واٹر ٹینکر آتے رہتے ہیں اور بچوں کو روزانہ ہی خطرے سے خود کو بچانا پڑتا ہے، حادثے کا ذمہ دار ٹینکر بھی فیکٹری میں پانی سپلائی کرنے آیا تھا ، متوفی صائم فلٹر پلانٹ سے پانی لینے گیا تھا کہ اس جان لیوا خونی حادثے کا شکار ہوگیا ، متوفی کے والد ریسٹورنٹ میں ملازمت کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹر ٹینکر
پڑھیں:
تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ شہر کو پانی فراہم کرنے والا مرکزی ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تہران کے مرکزی ڈیم میں صرف دو ہفتوں کے لیے پانی باقی رہ گیا ہے۔
تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، اس وقت صرف ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیے ہوئے ہے — جو اس کی کل گنجائش کا محض 8 فیصد ہے۔
انہوں نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بارش نہ ہوئی تو موجودہ سطح پر ڈیم صرف دو ہفتے تک ہی شہر کو پانی فراہم کر سکے گا۔
تہران، جس کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ دارالحکومت کے لیے پانی زیادہ تر انہی پہاڑوں کی برف پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے، تاہم رواں سال برف باری اور بارشوں میں نمایاں کمی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق ملک اس وقت شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ صوبہ تہران میں گزشتہ سو سال کے دوران بارشوں کی اتنی کم سطح کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی۔
بہزاد پارسا کے مطابق گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8 کروڑ 60 لاکھ مکعب میٹر پانی موجود تھا، مگر اس سال بارشوں میں 100 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے دیگر ذخائر کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں، اور پانی کی قلت کے باعث حکام نے مختلف علاقوں میں فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی ہے تاکہ بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔