کراچی جیل سے 22 بھارتی ماہی گیر رہا، کل بھارتی حکام کے حوالے کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی کی جیل سے رہا کیے گئے 22 بھارتی ماہی گیر ریسکیو ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کے سپرد کردیے گئے ہیں، جنہیں ہفتے کے روز واہگہ سرحد سے بھارت روانہ کیا جائے گا۔
ترجمان ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق رہا ہونیوالے بھارتی ماہی گیروں کو پاکستانی سمندری حدود میں مچھلیوں کے غیرقانونی شکار پر گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ کا بحیرہ عرب میں کامیاب آپریشن، 8 ماہی گیروں کو بحفاظت ریسکیو کرلیا
ترجمان نے بتایا کہ 22 بھارتی ماہی گیروں کو آج کراچی کی ملیر جیل سے لاہور روانہ کردیا جائے گا، جہاں سے انہیں کل ہی کسی وقت واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے سپرد کیا جائے گا۔
سپرنٹینڈنٹ جیل ارشد شاہ کے مطابق بھارتی ماہی گیروں نے مقامی عدالت سے سنائی گئی سزا مکمل کرلی ہے، ان بھارتی ماہی گیروں کو گزشتہ 3 سال کےدوران غیرقانونی شکار پر گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ماہی گیروں کو بچانے کے دوران میری ٹائم ملاح شہید
واضح رہے کہ ملیر جیل میں مزید 198 بھارتی ماہی گیر اسی نوعیت کی خلاف ورزی پر سزا کاٹ رہےہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایدھی فاؤنڈیشن بھارتی لانڈھی جیل ماہی گیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایدھی فاؤنڈیشن بھارتی لانڈھی جیل ماہی گیر بھارتی ماہی گیر جائے گا
پڑھیں:
گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے فور پانی کا منصوبہ، جو ابتدا میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ منصوبہ تھا 25 ارب روپے کی لاگت سے، اب مکمل طور پر وفاقی حکومت فنڈ کر رہی ہے، ہم تمام بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں جیسے کے فور، این 25 اور کراچی حیدرآباد موٹروے کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے بریفنگ سائٹ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر ٹی کی ترقی شہر کے تاریخی ورثے اور ثقافتی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے بغیر کی جائے۔ وزیر کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جانب سے این او سی کے اجرا، سروس روڈ کی منتقلی، کے ایم سی کی 12 انچ پانی کی لائن کی منتقلی اور نالوں سے متعلق امور پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی انفراسٹرکچر منہدم ہوگا اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور اس منصوبے کی مثر تکمیل کے لیے کے ڈبلیو ایس بی، کے ایم سی، پی آئی ڈی سی ایل اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطہ اور ہم آہنگی ضروری ہے۔
 
 پراجیکٹ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے بتایا کہ سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے 29 ارب روپے مالیت کا گرین لائن کا پہلا مرحلہ کراچی کے عوام کے لیے تحفے کے طور پر دیا، جبکہ دوسرا مرحلہ جو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تحفہ ہے  1.8 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی لاگت تقریبا 5.5 ارب روپے ہے، یہ منصوبہ کچھ عرصے سے عدالتی کارروائیوں کے باعث رکا ہوا تھا جو اب حل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِاعلی سندھ نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور وہ کے ایم سی کے تحفظات کے ازالے کے لیے میئر کراچی سے مشاورت کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو تاکہ کراچی کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔