بلوچستان اور سندھ میں بارش کا نیا سسٹم اثر انداز ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بلوچستان میں بارش اور برف باری کا دوسرا سسٹم آج سے اثرانداز ہونے کا امکان ہے۔صوبے میں چند مقامات پر بارش اور پہاڑوں پر ہلکی برفباری کی توقع ہے جبکہ سندھ کے ساحلی علاقوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے اور بوندا باندی کا امکان ہے۔موسمیاتی ماہرین نے 24 فروری سے ایک غیر معمولی برفیلے موسمی سسٹم کے بلوچستان اور سندھ پر اثر انداز ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔بلوچستان کے شمالی اضلاع میں مطلع ابر آلود رہنے کے ساتھ موسم سرد ہے۔ کوئٹہ، زیارت اور قلات سمیت صوبے کے 10 اضلاع میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ پہاڑی علاقوں میں ہلکی برف باری کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق وادی کوئٹہ اور گرد و نواح میں صبح سے مطلع ابر آلود رہنے کے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش بھی ہوئی ہے۔کوئٹہ میں کم سے کم درجہ? حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ زیارت، قلات اور مستونگ سمیت صوبے کے شمالی اضلاع میں موسم سرد اور خشک ہے۔محکمہ? موسمیات کے مطابق گزشتہ روز بارش اور برف باری کے بعد ملک کے بیشتر حصوں میں آج موسم خشک رہے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کا امکان
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔