لوئر کرم: آپریشن میں مزید 18 مشتبہ افراد زیرِ حراست
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
ضلع کرم میں لوئر کرم کے علاقوں بگن، مندوری، اوچت سمیت و دیگر میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مزید 18 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
ریجنل پولیس آفیسر کوہاٹ ریجن کے مطابق قافلے پر حملے، اشیائے خور و نوش کی لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
آپریشن میں اب تک 18 دہشت گردوں اور 12 سہولت کاروں سمیت گرفتار ہونے والوں کی تعداد 48 ہو گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں ایک کمیٹی بھی قائم ہے۔
آر پی او کے مطابق صوبائی حکومت نے جن دہشت گردوں کی سر کی قیمت مقرر کی ہے ان کی گرفتاری کے لیے پہاڑی علاقوں میں بھی آپریشن کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں گھر گھر تلاشی بھی لی جا رہی ہے۔
آر پی او نے یہ بھی بتایا ہے کہ کوہاٹ پارا چنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس اور فورسز اپنی بھر پور کوشش کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
کاشف چودھری: دریائے ستلج کے سیلاب میں گھری بستی سے 40 فٹ لمبا اژدھا نکل آیا جسے مقامی شہری نے فائرنگ کر کے مار ڈالا۔
پنجاب میں دریائے ستلج کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک غیر معمولی واقعہ سامنے آیا ہے۔ ضلع وہاڑی کی بستی "بڈھن شاہ" سے سیلابی پانی کے ساتھ ایک دیوقامت اژدھا نکل آیا، جس کی لمبائی تقریباً 40 فٹ بتائی جا رہی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اژدھا سیلابی پانی سے نکل کر مرغیوں کے ڈربے کی طرف بڑھ رہا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
تاہم مقامی شہری نے خوفزدہ ہونے کی بجائے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت فائرنگ کر کے اژدھے کو مار ڈالا، بعد ازاں اسے دریا میں بہا دیا گیا۔
یاد رہے کہ سیلاب کے باعث ستلج کنارے کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں اور جنگلی جانوروں کا رہائشی علاقوں کی طرف رخ کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کے باعث جانور اپنی پناہ گاہیں چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں خطرناک مخلوقات رہائشی علاقوں میں داخل ہو سکتی ہیں۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سیلاب صرف پانی کی تباہ کاریوں تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ دیگر خطرات بھی جنم لیتے ہیں، جن میں جنگلی جانوروں کا انسانی آبادیوں میں آ جانا شامل ہے۔
ادھر محکمہ جنگلی حیات اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جنگلی جانوروں سے تحفظ کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد