جنید اکبر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بانئ پی ٹی آئی عمران خان--فائل فوٹو
تحریکِ انصاف خیبر پختون خوا کے صدر جنید اکبر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کے لیے درخواست دائر کر دی۔
پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے گزشتہ روز ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کی درخواست دائر کرنے آیا ہوں۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی عمران خان نواز شریف کی طرح کسی ڈیل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
جنید اکبر نے وکیل عائشہ خالد کے ذریعے درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر دی۔
درخواست میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
جنید اکبر نے درخواست دائر کرنے سے قبل بائیو میٹرک تصدیق بھی کروائی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: درخواست دائر سے ملاقات کی بانئ پی ٹی پی ٹی ا ئی جنید اکبر
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔