وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مقدمات کی تفویض اور انتظام کا جدید نظام وقت کا تقاضا ہے۔وزیر اعظم نے اسلام آباد میں کیس اسائمنٹ اینڈ مینجمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی، جہاں انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اور ان کی ٹیم کو پروجیکٹ کی لانچنگ پر مبارک باد پیش کی۔ان کا کہنا تھا کہ نیا نظام شفافیت اور بروقت انصاف کی فراہمی میں کردار ادا کرے گا.
یہ نظام مقدمات کے
ٹریک اینڈ ٹریس میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے وزیر قانون کے اقدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں انہیں وزارت قانون کو ڈیجیٹلائز کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔وزیر اعظم نے جدید نظام کے اجرا میں معاونت پر اقوام متحدہ اور کینیڈا کا خصوصی شکریہ ادا کیا. ان کا کہنا تھا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فائلز کو ٹریک اینڈ ٹریس کرنے کا سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے اجرا سے نظام انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے گی. جبکہ مقدمات کی تفویض اور انتظام کا جدید نظام وقت کا تقاضا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کچھ سال قبل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ایف بی آر میں متعارف کروایا گیا تھا تاکہ سیمنٹ، تمباکو جیسی مختلف صنعتوں سے ٹیکس وصول کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ تاہم ہمیں اس ’ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم‘ کو ٹریک کرنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑی. مزید کہنا تھا کہ ہم نے اس نظام کو فعال کرنے اور درست سمت میں گامزن کرنے لیے بہت جدوجہد کرنی پڑیں اور اب یہ پاکستانی عوام کے لیے بہت بہتر انداز میں کام کر رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس نظام مقدمات کے حل میں معاون ثبات ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف یہ بلکہ ایف بی آر کراچی پورٹ میں ٹرائل کی بنیادوں پر فیس لیس مذاکرات کا بھی تجربہ کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 11 ماہ میں خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے. وزیر قانون اور ان کی ٹیم کی محنت کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں. مزید کہنا تھا کہ تقریباً ہر ماہ اس حوالے سے میٹنگز ہوئیں۔وزیر اعظم نے بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے 2 روز قبل ملاقات کی ایک وجہ یہ بھی تھی۔انہوں نے ملاقات کے احوال سے متعلق بتایا کہ میں نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ ہم ایک ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں مقدمات کا فیصلہ جلد اور شفاف طریقے سے ہو۔انہوں نے کہا کہ کھربوں روپے کی مالیت کے مقدمات ٹریبیونل، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں فیصلوں کے منتظر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مملکت کے معاملات چلانے کے لیے ہمیں پیسے ادھار لینے پڑتے ہیں، جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے کئی وسائل سے مالا مال کیا ہے. ہمارے پاس زخیز زمینوں سے زرخیز ذہنوں تک کسی چیز کی کمی نہیں، تاہم نیتوں کا فقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو ہوگیا اس پر رونے سے بہتر ہے کہ ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور آگے بڑھیں. مزید کہنا تھا کہ یہ نظام ملک میں کئی دہائیوں پہلے رائج ہوجانا چاہیے تھا. اگر ایسا ہوجاتا تو ہمارا نظام انصاف آج بہتر بہتر اور ترقی یافتہ ہوتا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اب بھی دیر نہیں ہوئی. ہم اب محنت کرکے آگے بڑھیں گے. شفاف انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنائیں گے. مزید کہا کہ ایف بی آر میں ٹریک اینڈ ٹریس سستم متعارف کروانے کا مقصد واجب الادا ٹیکس وصول کرنا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں اور میری ٹیم ٹیکس وصولی کے لیے سرگرم ہیں اور ایک ایک پیسہ وصول کریں گے، جو پاکستان کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے بتایا کہ کہ گزشتہ روزسندھ ہائیکورٹ نے 24 ارب روپے کا فیصلہ سنایا، جو اب قومی خزانے میں شامل ہو جائیں گے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
ان کا کہنا تھا کہ
ٹریک اینڈ ٹریس
ہے انہوں نے
نے بتایا کہ
شہباز شریف
نے کہا کہ
کے لیے
اور ان
پڑھیں:
ہمیں فورتھ شیڈول کی دھمکی نہ دی جائے،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے: مولانا فضل الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان : مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، ایجنڈا کے ذریعے نوجوان نسل کو مشتعل کرنا ہے۔ ہمیں مجبور نہ کرو ورنہ مدارس و مسجد کی حرمت کے لیے اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہہ ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، مدارس کی رجسٹریشن کیلئے قانون بن چکا ہے۔ یہ بات انہوں نے پنجاب کے شہر ملتان میں تحفظ مدارس دینیہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ڈھائی سو سال کی تاریخ ہے، علما کسی بھی احساس کمتری کا شکار نہ ہوں، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں غلام نہیں بناسکتی، وفاق المدارس اصل مدارس ہیں باقی سب ڈمی ہیں ہم تسلیم نہیں کرتے، ضمنی چیزوں کے لیے علما کے ہاتھ مروڑے جارہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے واقعات کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، بیرونی ایجنڈا ہے کہ مذہب سے لاتعلق ہوجاؤ اور روشن خیالی کی طرف آجاؤ، آئین میں لکھا ہے اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے ہمیں فرقوں میں لڑانے کی کوشش کی، افغانستان کو تباہ و برباد کردیا، کہتے ہیں کہ امن کیلئے آئے ہیں، عراق، شام، فلسطین کو تباہ کردیا اور تب بھی یہی کہتے ہیں کہتے ہیں کہ ہم امن کیلئے آئے ہیں۔

ویب ڈیسک

عادل سلطان