ضلع کرک میں آپریشن کے دوران چھ شدت پسند ہلاک، پاکستانی فوج
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 فروری 2025ء) پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختوانخوا میں سکیورٹی فورسز نے آج بروز جمعہ ضلع کرک میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے چھ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف یہ کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی۔
بیان میں اس کارروائی کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ یہ چھاپہ افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں مارا گیا۔ فوج نے اس آپریشن میں مارے گئے عسکریت پسندوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن اس طرح کی کارروائیاں اکثر پاکستانی طالبان کے خلاف کی جاتی ہیں، جنہیں تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی بھی کہا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
ٹی ٹی پی افغانستان میں حکمران طالبان کی اتحادی ہے اور اس نے 2021 میں افغان طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے پاکستان میں اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستانی فوج نے ضلع کرم میں بھی ایک بڑا آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے، جہاں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندوں نے شیعہ مسلمانوں اور سکیورٹی فورسز پر کثرت سےحملے کیے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے رواں ہفتے ان 48 مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کیا ہے، جن پر کرم میں امدادی ٹرکوں کو لے جانے والے فوجیوں پر کیے گئے حالیہ حملوں کا الزام ہے۔
پولیس نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے کچھ افراد علاقے میں شیعہ آبادی پر حملوں میں بھی ملوث تھے۔ پاکستانی حکام کو امید ہے کہ وہ جلد ہی خطے میں امن بحال کر دیں گے اور اس ہفتے عسکریت پسندوں کی جانب سے پانچ فوجیوں کو ہلاک کیے جانے کے بعد شروع کی گئی فوجی کارروائی کی تکمیل پر کرم کی طرف جانے والی ایک اہم سڑک کو دوبارہ کھول دیں گے۔ش ر⁄ ر ب (اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بھارت: آندھرا پردیش کے مندر میں بھگدڑ، 9 افراد ہلاک، 18 زخمی
بھارت (ویب ڈیسک) جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں ایک ہندو مندر میں زائرین کے ہجوم کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 9 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو گئے۔خبر رساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے بتایا کہ یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا، جب زئراین سری کاکولم شہر کے سری وینکٹیشورا سوامی مندر میں مند ایکادشی (ہندو مذہب میں مبارک دن) کے موقع پر بڑی تعداد میں ایک ساتھ داخل ہوئے۔پون کلیان نے اپنے بیان میں کہا کہ افسوسناک واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ یہ مندر نجی افراد کے زیرِ انتظام تھا، نائب وزیراعلیٰ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 9 ہے۔
آندھرا پردیش کے گورنر ایس۔ عبدالنذیر نے بھگدڑ میں 9 یاتریوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ریاستی وزیر انم راما نارائنا ریڈی نے بتایا کہ تقریبا 25 ہزار زائرئن مندر میں جمع ہوگئے تھے، جبکہ مندر کی گنجائش صرف 2 ہزار افراد کی تھی، جس کے باعث یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، ضلعی حکام کو زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ضلع سری کاکولم کے کلیکٹر اور مجسٹریٹ سواپنل دنکر پنڈکر کے مطابق اب تک 18 زخمیوں کی اطلاع ملی ہے، جن میں سے 2 کی حالت نازک ہے۔وزیرِاعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں اعلان کیا کہ حکومت ہلاک شدگان کے لواحقین کو 2300 ڈالر (تقریبا 6 لاکھ 40 ہزار بھارتی روپے) اور زخمیوں کو 570 ڈالر ( تقریبا ڈیڑھ لاکھ روپے) بطور معاوضہ ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ بھارت میں بڑے مذہبی اجتماعات اور میلوں میں بھگدڑ کے واقعات عام ہیں، ستمبر میں تمل ناڈو میں ایک مشہور اداکار سے سیاست دان بننے والے وِجے تھلاپتی کی انتخابی ریلی میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔جون میں ساحلی ریاست اوڈیشا میں ایک ہندو تہوار کے دوران اچانک ہجوم بڑھ جانے سے بھگدڑ مچی تھی، جس میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، گزشتہ ماہ مغربی ریاست گوا میں مشہور ’آگ پر چلنے‘ کی مذہبی رسم کے دوران ہزاروں افراد کے جمع ہونے سے 6 افراد کچل کر ہلاک ہوگئے تھے۔جنوری میں شمالی شہر پریاگ راج میں ہندوؤں کے مذہبی کمبھ میلے کے دوران صبح سویرے ہونے والی بھگدڑ میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔