ایس ایس پی ٹریفک بہرام خان مندوخیل نے بتایا ہے کہ خستہ حال لوکل بسوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پچیس بسوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں میٹیننس کا خیال نہ رکھنے والی بسز کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی ٹریفک بہرام خان مندوخیل نے بتایا ہے کہ خستہ حال لوکل بسوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پچیس بسوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، جبکہ ان فٹ کمرشل گاڑیوں کے خلاف مستقبل میں بھی کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین آر ٹی اے کی جانب سے 197 کمرشل گاڑیوں کے روٹ پرمٹ کینسل کئے گئے ہیں، ان میں سے 25 بسوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ غیر قانونی گاڑیوں، کم عمر اور بغیر لائسنس ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سڑک پر آنے والے ہر ڈرائیور اور ہر شہری کی جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خلاف کارروائی تحویل میں لے کے خلاف گیا ہے

پڑھیں:

حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(آئی این پی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے  ریمارکس دئیے  کہ حاضر سروس جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔وکیل کلثوم خالق کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔درخواست گزار وکیل کلثوم خالق نے ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہو کر آگاہ کیا کہ میری درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہیں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے میرے خلاف غیر قانونی آبزرویشن دیں، میرا نام سپریم کورٹ کے لائسنس کی فہرست میں شامل تھا،عدالتی آبزرویشن کے بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ کیا ایک جج دوسرے جج کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے؟ وکیل کلثوم خالق نے کہا کہ یہ چیف جسٹس کے آرڈر کی خلاف ورزی ہے، اس پر جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ اگر کسی حاضر سروس جج یا چیف جسٹس کے خلاف کوئی کارروائی کر سکتا ہے تو وہ ایک ہی ادارہ سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔وکیل کلثوم خالق نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیس میں ڈویژن بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس پر جسٹس خادم حسین نے کہا کہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا ہے، ہم اگر ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی یا آرڈر کریں تو کیا مناسب لگے گا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے ریمارکس دیئے کہ ہر ایک جج کا اپنا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے کورٹ کو کنڈکٹ کرنے کا، ہم کسی جج کو ڈائریکشن جاری نہیں کر سکتے، اس پر کلثوم خالق نے کہا کہ سنگل بنچ نے میرے خلاف آبزرویشن دیں جبکہ چیف جسٹس سمیت تین ججز انٹرویو کرنے کی کمیٹی میں شامل تھے، جسٹس ثمن رفعت کی آبزرویشن کی بعد مجھے سپریم کورٹ کا لائسنس نہ مل سکا۔جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا کہ دیکھیں آپ کو واضح کہا ہے ایک سٹنگ جج دوسرے کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتا ہے یا کوئی قانون بتا دیں، ہم اس پر آرڈر جاری کریں گے۔بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی، تحریری حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • 6دنوں میں ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26ہزار ای چالان
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف
  • کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
  • آئی جی سندھ کی بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
  • حاضر سروس جج کیخلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ