اسلام آباد: ون وے کی خلاف ورزیوں کے خلاف ٹریفک پولیس کا کریک ڈاؤن، 280 مقدمات درج
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کے احکامات پر ون وے کی خلاف ورزیوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق اب تک 280 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جبکہ 820 گاڑیاں اور موٹر سائیکل مختلف تھانوں میں بند کی گئی ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہی ون وے کی خلاف ورزی کرنے والے 31 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس بھرپور ایکشن کے نتیجے میں ون وے کی خلاف ورزیوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ٹریفک پولیس کی ہیلمٹ آگاہی اور نفاذ مہم، 34 ہزار سے زائد سائیکل سواروں کے خلاف کارروائی
سی ٹی او کیپٹن (ر) حمزہ ہمایوں نے کہا کہ ون وے کی خلاف ورزی نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی جان کے لیے بھی خطرہ ہے، لہٰذا شہری مہذب شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ایسے غیرقانونی اقدامات سے گریز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ون وے کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے لیے سوشل میڈیا پر آگاہی مہم بھی جاری ہے اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کے افسران ہر وقت سڑکوں پر موجود رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ٹریفک پولیس مقدمہ ون وے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ٹریفک پولیس ون وے اسلام آباد ٹریفک پولیس ون وے کی خلاف ورزیوں کے خلاف
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔