وینزویلا پر دوسرا امریکی حملہ ،3دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فوج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں منشیات فروش دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں 3دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور انسدادِ منشیات اور داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کیے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حکم پر صبح امریکی فوج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا۔ کارروائی میں وینزویلا کے منشیات فروش کارٹیل کے جہاز کو نشانہ بنایاگیا، جو امریکی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور مفادات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے تصدیق کی ہے کہ امریکا نے منشیات کے خلاف جنگ میں کولمبیا کی اتحادی حیثیت ختم کر دی ہے جس کے نتیجے میں ملک کو امریکی فوجی امداد کی مد میں کروڑوں ڈالر نقصان ہو سکتا ہے۔پیٹرو نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ امریکا ہمیں ڈی سرٹیفائی کر رہا ہے حالانکہ منشیات کے کارٹیلز اور منشیات سے مالی معاونت پانے والی بائیں بازو کی گوریلا تنظیموں کے خلاف جنگ میں ہمارے درجنوں پولیس افسر اور فوجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے کوکین پیدا کرنے والے ملک کو سزا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ کولمبیا کو کا کی کاشت اور منشیات کی عالمی منڈیوں میں ترسیل کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ منشیات کے کارٹیلز کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کر رہے ہیں ۔ 2022 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پیٹرو نے امریکی قیادت میں چلنے والی منشیات کے خلاف جنگ کو ناکام قرار دیتے ہوئے اس میں بنیادی تبدیلی کی وکالت کی جس کے تحت وہ سماجی مسائل کو حل کرنے پر زور دیتے ہیں جو منشیات کی سمگلنگ کو ہوا دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-6
واشنگٹن(مانیٹر نگ ڈ یسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026 ء کے لیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980 ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقا میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سیکورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سیکورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔