لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 فروری 2025ء ) مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ یہ کہتے ہیں ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ملک کو خود انہوں نے ہی ڈیفالٹ کی طرف دھکیلا ، ملک کو ایک نہیں 2 مرتبہ ڈیفالٹ سے بچایا گیا، ایک مرتبہ میں نے ستمبر 2022 میں ڈیفالٹ سے بچایا اور پھر وزیر خزانہ اورنگزیب نے آ کر ڈیفالٹ سے بچایا، درمیان میں انہوں نے ہی ملک کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلا۔

تفصیلات کے مطابق سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کے صرف مثبت اشاریے بتارہی ہے منفی اشاریے نہیں بتاتی، دنیا میں تیل اور اشیاء کی قیمتیں کم ہوئی ہیں تو حکومت شادیانے بجا رہی ہے، حکومت کی ساری محنت کرسی بچانے پر مرکوز ہے ،حکومت جب کہتی کہ مہنگائی کو کم کیا تو یہ بھی بتائیں کہ 38فیصد مہنگائی کس نے کی؟ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معیشت کے صرف مثبت اشاریے بتارہی ہے منفی اشاریے نہیں بتاتی، حکومت نے ریفارمز کے جو وعدے کئے تھے ان میں کسی کو پورا نہیں کرسکی۔

(جاری ہے)

افراط زرریٹ کم ہوگیا ہے جبکہ مہنگائی بڑھ گئی ہے، کیونکہ لوگوں کی آمدن کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید بھی کم ہوگئی ہے اور چیزیں ان کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے۔ جیسا کہ حفیظ پاشا نے بتایا کہ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح 44فیصد ہے یعنی پاکستان میں 10کروڑ 50لاکھ لوگ خط غربت سے نیچے ہیں، جب اتنی غربت ہے تو اس کیلئے ہمیں اصلاحات اور گروتھ چاہئے۔

دنیا میں تیل اور اشیاء کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اسی لئے حکومت شادیانے بجا رہی ہے، 26ویں ترمیم اور پیکا ایکٹ سمیت حکومت کی ساری محنت کرسی بچانے پر مرکوز ہے۔ پنشن ریفارمز، این ایف سی ایوارڈ، نوکریاں کم کرنے اور کچھ وزارتیں صوبوں کی دینے سمیت کسی چیز پر کام نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس بڑھا نا کوئی اصلاحات نہیں ہیں، یہ بات درست ہے کہ ملک کو دیوالیہ سے بچایا گیا، ایک نہیں دو بار دیوالیہ سے بچایا گیا ہے۔

آئی ایم ایف سے وعدے کے باوجود زرعی ٹیکس پر کوئی کام نہیں کیا گیا، اس پر انہیں جواب دینا پڑے گا، دکانداروں اور تاجروں پر ٹیکس لگانا کوئی مشکل کام نہیں یہ معاملہ سیاست کی نظر ہورہا ہے، حکومت نے ایک روپے کی نجکاری نہیں کی، پی آئی نجکاری میں بھی فیل ہوگئے ہیں، اگر حکومت چاہتی تو نجکاری ہوسکتی تھی۔حکومت جب یہ کہتی کہ ملک کو دیوالیہ سے بچایا تو یہ بھی بتائیں کہ آئی ایم ایف کو آنکھیں دکھا کر دیوالیہ کی طرف دھکیلا کس نے تھا؟حکومت جب کہتی کہ مہنگائی کو کم کیا ہے تو یہ بھی بتائیں کہ 38فیصد مہنگائی کس نے کی؟.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ ملک کو انہوں نے

پڑھیں:

مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے

اسلام آباد:

ملک میں مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی جب کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کو سال بھر ذہنی کرب سے دوچار رکھا۔

وفاقی ادارہ شماریات نے ایک سال کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں رد و بدل پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق روزمرہ استعمال کی کئی اشیا مہنگی ہوئی ہیں جب کہ چند اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جہاں آٹا، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں نیچے آئی ہیں، وہیں چکن، گوشت، چینی، انڈے اور گھی سمیت کئی ضروری اشیا مہنگی ہو گئی ہیں، جس سے عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔

اعدادوشمار میں بتایا گیاہ ے کہ گزشتہ ایک سال میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1907 روپے سے کم ہو کر 1509 روپے کا ہو گیا، یعنی 400 روپے کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

اسی طرح پیاز کی قیمت 113.91 روپے سے گھٹ کر 45.51 روپے فی کلو، ٹماٹر 67.68 سے کم ہو کر 49 روپے اور آلو 87.85 سے کم ہو کر 62.85 روپے فی کلو ہو گئے ہیں۔ علاوہ ازیں دال ماش بھی 548 روپے سے کم ہو کر 457.78 روپے فی کلو ہو گئی۔

دوسری جانب بنیادی غذائی اشیا کی بڑی فہرست مسلسل مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔

چینی کی قیمت 143.78 روپے سے بڑھ کر 174.19 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح چکن 347 روپے سے بڑھ کر 456.48 روپے، بڑا گوشت 933.39 سے 1105 روپے جب کہ چھوٹا گوشت 1877 سے بڑھ کر 2026 روپے فی کلو ہو گیا۔

علاوہ ازیں دودھ 187.15 سے بڑھ کر 198.39 روپے، دہی 219.26 سے بڑھ کر 231.51 روپے اور فارمی انڈے 252.43 سے بڑھ کر 295.78 روپے فی درجن ہو گئے۔

سرسوں کا تیل بھی 495.45 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 527.64 روپے اور گھی 503.29 روپے سے بڑھ کر 568.40 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے۔

اس کے علاوہ دالوں کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جہاں دال مونگ 308.75 سے بڑھ کر 400.82 روپے اور دال چنا 260 سے بڑھ کر 314.58 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح دال مسور 320.94 سے کم ہو کر 293.52 روپے اور دال ماش میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

قیمتوں میں اضافے کو مزید دیکھا جائے تو کیلے کی فی درجن قیمت بھی 146.63 روپے سے بڑھ کر 176.55 روپے ہو چکی ہے، جس سے پھلوں کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔

عوام کا کہنا ہے کہ اگرچہ آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی خوش آئند ہے، مگر دیگر ضروری اشیا کی مہنگائی نے ان کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کو موثر اور پائیدار معاشی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا
  • مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • ن لیگ والے کہتے ہیں کہ جنگ کا ڈیزائن میاں صاحب نے بیٹھ کر بنایا ہے: پرویز الہیٰ
  • شکر ہے نون لیگی یہ نہیں کہتے علامہ اقبال والا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا، پرویز الہیٰ
  • بی جے پی بھارتی کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے، اکھلیش یادو
  • ہماری فوج نے شہادتیں دے کر فتح حاصل کی، چوہدری پرویز الہیٰ
  • ن لیگی عوام کو نہیں بلکہ خود کو بے وقوف بنا رہے ہیں، چوہدری پرویز الہٰی
  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟