امریکا میں طعنوں سے تنگ آکر تارکین وطن 11 سالہ بچی نے خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ٹیکساس میں 11 سالہ لڑکی نے ساتھی طلبا کے طعنوں سے دل برداشتہ ہوکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق خودکشی کرنے والی بچی کی والدہ نے بتایا کہ بیٹی جو سیلین روہو کو "امیگریشن اسٹیٹس" کی بنیاد پر تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
جو سیلین کی والدہ، ماربیلا کاررانزا، نے بتایا کہ اپنی بیٹی کو گھر پر بے ہوش حالت میں پایا تھا اور اُسے فوری طور پر میڈیکل سٹی آف ڈلاس منتقل کیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔
والدہ نے بتایا کہ اسکول میں سب بیٹی کو کہتے تھے امیگریشن کو فون کر کے تمھارے والدین کے بارے میں بتائیں گے اور پولیس انھیں لے جائے گی، پھر تم اکیلی رہ جاؤ گی۔
والدہ ماربیلا نے الزام لگایا کہ اسکول انتظامیہ کو ان باتوں کی بارہا شکایتیں کیں لینکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ماربیلا نے سی این این کو مزید بتایا کہ میری بیٹی ہر ہفتے اسکول کے کونسلر کے پاس جا کر اپنے مسائل بتاتی تھی لیکن اسکول انتظامیہ نے غفلت کا مظاہرہ کیا۔
پولیس نے طالبہ کی موت کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بتایا کہ
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔