چمپئنز ٹرافی،جنوبی افریقا کا فاتحانہ آغاز، افغانستان کو 107 رنز سے شکست
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی(نمائندہ جسارت)چیمپئنز ٹرافی کے تیسرے میچ میں جنوبی افریقا نے افغانستان کو 107 رنز سے شکست دے دی۔گروپ بی کے پہلے میچ میں جنوبی افریقا کے 316 رنز کے ہدف کے تعاقب میں افغان ٹیم 208 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں جنوبی افریقا نے افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔جنوبی افریقا کی پہلی وکٹ 28 رنز پر گری اور ٹونی ڈی زوزی 11 رنز پر پویلین لوٹ گئے۔ ان کے بعد ریان ریکلنٹن اور ٹمبا باؤما نے میچ کو مستحکم انداز میں آگے بڑھاتے ہوئے نصف سنچریاں اسکور کیں۔تاہم باؤما 157 کے مجموعے پر محمد نبی کی گیند پر کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 58 رنز کی اننگز کھیلی۔اس کے بعد ریکلٹن نے شاندار سنچری اسکور کی اور 103 رن بناکر آؤٹ ہوگئے۔ وین ڈر ڈیوسن اور ایڈین مارکرم نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی اور 52، 52 رنز بناکر پویلین لوٹے۔جنوبی افریقا نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 315 رنز بنائے۔ افغانستان کے محمد نبی نے دو وکٹیں حاصل کیں، فضل حق فاروق، عظمت اللہ عمرزئی اور نور احمد نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔جنوبی افریقا کے 316 رنز کے ہدف کے تعاقب میں افغان ٹیم کی اننگز کا آغاز مایوس کن رہا اور بیٹنگ لائن شروع ہی میں لڑکھڑا گئی۔ 50 رنز پر 4 پیٹرز پویلین پہنچ گئے پھر ایک اینڈ پر رحمت شاہ کھڑے ہوئے رنز بناتے رہے لیکن دوسری جانب سے وکٹیں گرتی رہیں۔افغان ٹیم 44 ویں اوور میں 208 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور یوں اسے 107 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔افغانستان کے رحمت شاہ 90 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ جنوبی افریقا کے کگیسو ربادا نے 3، لیونگی نگیٹی اور ویان ملڈر نے 2 ،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ مارکو جانسن اور کیشو مہاراج نے ایک ایک وکٹ لی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقا
پڑھیں:
افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔
کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔
پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔