Jasarat News:
2025-06-09@18:57:19 GMT

کینیڈا میں فاحش قوتیں اور حیاء تحریک

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

کینیڈا میں فاحش قوتیں اور حیاء تحریک

گزشتہ کالم میں آپ نے پڑھا کہ کس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر کہہ دیا کہ امریکا کی ریاستی پالیسی میں صرف دو جنس ہوں گی، مرد اور عورت۔ تیسری کس صنف کی کوئی گنجائش نیست۔ ہمیں یہاں کینیڈا میں بھی ایک ایسی لیڈر شپ چاہیے جو یہی اسٹیٹ پالیسی لے کر آئے۔ اب اس سے کم پر بات نہیں ہوسکتی اور نہ چل سکتی ہے۔ جب خدا کا عطا کردہ دو جنس کا اصول مان لیا جائے گا اور ریاستی پالیسی بن جائے گی تو خود بخود سارے جنسی اور صنفی قوانین بدلیں گے اور اپنی اصل حالت میں آجائیںگے۔ اور فطرت سے ہم آہنگ ہو جائیں گے۔ میں نے حیاء موومنٹ کے اپنے ساتھیوں سے بارہا کہا ہے کہ ہمیں اپنی تحریک کو صرف اسکول اور بچوں تک محدود نہیں کرنا ہے، بلکہ پوری سوسائٹی کی فاحِشَہ کلچر کو چیلنج کرنا ہے تاکہ سوسائٹی کے تمام افراد؛ مرد، عورت، جوان اور بچے اور بچیاں سب محفوظ ہو جائیں۔

انگریزی کے دو حروف ایل جی سے شروع ہونے والا فاحشہ عمل پہلے چار لیٹرز میں آیا اس کے بعد ان لوگوں نے سات رنگوں کا قوسِ قزح اپنا نشان اور جھنڈا بنا لیا تو ان لوگوں نے سات رنگوں سے ہم آہنگ بنانے والا جینڈر اور فاحشہ کی سات شکلیں بتائیں (LGBTTIQ)، اس طرح ان لوگوں نے قوس قزح کو اپنی پہچان بتایا۔ لیکن اب جب کہ صنفی اور جنسی نفسانی رجحان کی سات شکلیں بڑھ کر بہت زیادہ ہو گئی ہیں۔ تو ہماری یہ مْودِّبانہ گزارش ہے کہ اب آپ اپنا نشان بھی تبدیل کر لیں۔ قوس قزح اب آپ کے لیے فٹ نہیں ہے کیونکہ یہ آپ کو سات رنگوں میں ہی محدود کر دیتا ہے۔ ویسے بھی قوس قزح امید اور زندگی کی علامت ہے اور آپ تو فاحشہ کلچر کے ذریعہ اس دنیا سے زندگی کو ختم کرنے میں لگے ہیں۔

کینیڈا میں یہ بیماری اتنی ہی پرانی ہے جتنی پرانی ساری دنیا میں، لیکن یہاں اس کی شکل بدترین بن چکی ہے۔ قانون سازی کے ذریعہ یہاں کی سوسائٹی اور کلچر کو بدل دیا گیا ہے اور فاحش کلچر کی ترویج اسکول کے ذریعہ، لائبریری، کتابوں، اسٹوری بکس، کارٹون، موویز، اشتہارات، اور اسٹریٹ اور اسٹیج شو کے ذریعہ بڑے پیمانے پر بلا روک ٹوک پھیلایا جا رہا ہے۔ یہاں فاحش باضابطہ ایک کلٹ کی طرح کام کر رہا ہے۔ ہم جنسیت کا جو عمل ہے اس پر قرآن کی یہ گواہی ہے کہ لوطؑ کی قوم سے قبل کبھی کسی قوم نے یہ فعل نہیں کیا تھا۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ قوم لوطؑ پر اللہ کا عذاب آیا، اور ایسا عذاب آیا جو پہلے کسی قوم پر نہیں آیا تھا۔ ان پر تہرا عذاب آیا۔ ان پر آسمان سے پتھر برسائے گئے، زمین میں دھنسایا گیا، اور سونامی آئی، سمندر کا پانی ان کے اوپر آگیا۔ اور یہ قوم جو کہ ٹرانس اردن کے علاقہ میں آباد تھی بحیرہ مردار کے اندر چلی گئی۔ اس قوم میں تین طرح کے لوگ تھے۔ ایک وہ لوگ تھے جو یہ فعل کرتے تھے۔ دوسرے وہ جو کرتے نہیں تھے لیکن اس فعل کو یا تو برا فعل نہیں سمجھتے تھے یا برا سمجھنے کے باوجود خاموش تماشائی بنے تھے۔ تیسرے وہ جو عملاً اس کو روکنے کے لیے جِدوجَہد کر رہے تھے۔ تو اللہ کا جو عذاب آیا اس میں پہلے دونوں گِروہ عذاب کا شکار ہوئے، صرف تیسرا گِروہ ہی بچ پایا۔ یعنی اس میں صرف لوطؑ اور ان کی فیملی بچی لیکن اس میں بھی ان کی بیوی کو چھوڑ کر۔ کیونکہ وہ دوسرے گروہ میں شامل تھی۔ کینیڈا میں ہمارے فاحش ہم وطن یہ کہتے ہیں کہ ’’تم اپنے وطن واپس چلے جاوْ‘‘ جب کہ لوطؑ کے اس قصے سے معلوم ہوتا ہے ہم اور وہی لوگ یہاں رہیں گے جو سیدنا لوطؑ کے طریقہ پر چل کر نہی عنی المنکر کا فریضہ انجام دیں گے۔

میرے بھائیو اور بہنوں! یہ مسئلہ بہت سنجیدہ اشو ہے۔ ہم اپنا اپنا فرد کی حیثیت سے اور اجتماعی حیثیت سے جائزہ لیں۔ ہم جس تنظیم، جماعت، آرگنائزیشن اور سرکل سے جڑے ہیں، اس کا جائزہ لیں کہ وہ کہاں کھڑی ہیں؟ یہ دیکھیں کہ امر بالمعروف و نہی عنی المنکر کے حوالے سے وہ کہاں کھڑے ہیں۔ کیونکہ ہم سب اپنے اپنے گِروہ کی ساتھ ہی اٹھائے جائیں گے۔ دنیا میں بچ بھی گئے تو آخرت میں بچ نہیں پائیں گے۔ آپ معلوم کریں کہ آپ کے امیر اور آپ کی سرکردہ مسلم اور اسلامی لیڈر شپ، اور آپ کے پسندیدہ امام اس معاملے میں کیا کرتے رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں؟ ایک اور اہم بات جو ہماری کمیونٹی اور ہمارے بیک ہوم ہم وطنوں اور ان کے رہنمائوں کو نہیں معلوم وہ یہ کہ مغرب سے نکلی ہوئی یہ فاحش تحریک قوم لوط کو بہت پیچھے چھوڑ چکی ہے۔ مثال کے طور پرقوم لوط کے ہاں کوئی صنفی کنفیوژن نہیں تھا۔ وہاں صنف کے سیال ہونے اور ہر آن بدلتی جنس و صنف کا کوئی تصور نہیں تھا۔ سب یہ مانتے تھے کہ جنس صرف دو ہی ہوتی ہیں۔ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ یا تو لڑکا ہوتا ہے یا لڑکی۔ ان کے یہاں تیسری جنس کا کوئی تصور نہیں تھا۔ دوسری بات یہ کہ ہم جنسیت کو وہ برا فعل ہی سمجھتے تھے جو اس میں ملوث نہیں تھے وہ اسے ’’پاک باز‘‘ لوگ کہتے تھے۔ سورہ الاعراف آیت نمبر 81 اور 82 میں آیا کہ جب لوطؑ نے ان سے کہا کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم بالکل ہی حد سے گزر جانے والے لوگ ہو‘‘۔ تو ان کی قوم نے انہیں جواب یہ دیا کہ ’’نکالو اِن لوگوں کو اپنی بستیوں سے، بڑے پاکباز بنتے ہیں یہ‘‘۔ تیسری بڑی بات یہ کہ ان کے یہاں دو مردوں اور دو عورتوں کے درمیان شادی بیاہ کا کوئی تصور نہ تھا۔ وہاں بچوں کی دو مائوں اور دو باپوں کی کوئی روایت نہ تھی۔ چوتھی بات یہ کہ وہاں چھوٹے ننھے معصوم بچوں کے دماغوں میں جینڈر اور سیکس کے حوالے سے اگڑم بگڑم بھرنے کی کوئی روایت نہیں تھی۔ تو ان سب حوالوں سے موجودہ دور کے جنسی منحرفین اور صنفی مْرتَدین اپنا ایک الگ مقام رکھتے ہیں جو لوطؑ کی ظالم قوم سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ اور یہ انسانی وجود کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ وہ اس معاملے میں تباہی کی ریڈ لائن کراس کر چکے ہیں۔

کینیڈا میں فاحشہ کی نئی تحریک بھی 75 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ اس درمیان میں یہ لوگ کیا کچھ کرتے رہے، اس کی بہت لمبی تفصیل ہے۔ ہم اس میں ابھی نہیں جاتے ہیں۔ سب سے پہلے ہم دیکھتے ہیں کہ اس فاحش تحریک نے کس طرح کینیڈین فیڈریل پارلیمنٹ سے قانون پاس کرایا۔ اور اس کے بعد اس طرح کے تعلقات کو قائم کرنے اور اسے بچوں اور بڑوں میں فروغ دینے کے لیے مرکزی اور صوبائی سطح پر کیا کیا قانون سازی کی اور کیا کیا اقدام اٹھائے۔ اور کس طرح ہماری پوری مسلم ا ور اسلامی کمیونٹی ، دیگر مذہبی گروہ اور ایشین کمیونٹی ٹْکٹْک دیِدَم دَم نَہ کَشیِدَم کی حالت میں اور لاپروائی کی مْدرا میں رہی ہے۔ اس پر ان شا ء اللہ اگلے کالم میں بات کریں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کینیڈا میں کے ذریعہ ن لوگوں کے لیے اور اس

پڑھیں:

پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ

فیصل آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاجی تحریک شروع نہ کرے تو بہتر ہے کیوں کہ انہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کو کوئی غلط فہمی ہے تو وہ بھی دور ہوجائے گی اور وہ اس تحریک سے اپنے کارکنوں کے لیے صرف مشکل ہی پیدا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، تحریک انصاف ذاتی کے بجائے قومی معاملات پر سیاست کرے۔ان کا کہنا تھا کہ پوزیشن اپوزیشن ہمارے ساتھ بیٹھ کر الیکشن قوانین میں ترامیم کرے اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے بات کرے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے تاہم اسے درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لیے سیاسی اتفاق اور معاشی ایجنڈے پر ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے، عمر ایوب

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے اور پھر سیاست سمیت دیگر مسائل پر بھی بات ہوجائے گی۔انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت قبول کرتے ہوئے ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کریں تاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں اور کسی کو اعتراض نہ ہو۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ذیلی ریاست سمجھنے والا مودی منہ چھپارہا ہے، بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر حملہ کرنے کی حماقت کی مگر پاکستانی مسلح افواج نے عوام کی حمایت سے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر سپاہی سے لیکر فیلڈ مارشل عاصم منیر تک مباکباد کے مستحق ہیں جب کہ آج پاکستان دنیامیں ایک طاقتوراورذمہ دارملک کے طور پر جانا جارہا ہے۔

ڈیوڈ بیکھم کا نام سرکاری اعزاز کی لسٹ میں شامل ، لیکن وہ ایک غلطی جس کی وجہ سے ان کا نام نکالا جاسکتا ہے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی، شرجیل میمن
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے: شرجیل میمن
  • ’دیر لگی آنے میں تم کو‘، مودی کو جی 7 اجلاس کی دعوت مل ہی گئی
  • عمران خان اچھے بیانیے کے ساتھ آگے آئیں، انتشار پھیلاکر کوئی بات نہیں منوائی جاسکتی، شرجیل میمن
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی:شرجیل میمن
  • عالمی سطح پر شرمندگی کے بعد مودی کو جی 7 اجلاس کا دعوت نامہ مل ہی گیا
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ