عرب ممالک کے سربراہان کی ملاقات میں ٹرمپ کے غزہ پلان کے متبادل منصوبوں پر غور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
سعودی عرب کے شہر ریاض میں ہونے والی ایک ملاقات میں 7 عرب ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے متبادل راستوں پر غور کیا ہے جن سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو روکا جاسکے۔
اس ملاقات میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان، اردن کے شاہ عبداللہ، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد ال نہیان، کویتی امیر شیخ مشعل الاحمد آل صباح اور بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد آل خلیفہ موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کے حوالے سے عرب رہنماؤں کا متبادل منصوبہ ابھی نہیں دیکھا،ڈونلڈ ٹرمپ
غزہ کے مستقبل کے حوالے سے اس ملاقات کا باضابطہ اعلامیہ اب تک سامنے نہیں آیا ہے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں غزہ کی تعمیرِ نو سے متعلق مصر کے پیش کردہ منصوبے کا جائزہ لیا گیا۔
الجزیرہ کے مطابق میٹنگ میں عرب رہنماوں نے 4 مارچ کو مصر کے شہر قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس میں غزہ سے متعلق ایک متفقہ منصوبہ پیش کرنے پر اتفاق کیا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کا متبادل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ سے فلسطینی آبادی کی دوسرے عرب ممالک میں جبری منتقلی اور غزہ کو اپنے مستقل قبضے میں لے کر اس کی تعمیر نو پر اصرار کررہے ہیں اور اس مںصوبے کی منظوری کے لیے اردن اور مصر پر دباو بھی ڈال رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
arab countries Gaza gaza reconstruction عرب ممالک غزہ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عرب ممالک فلسطین ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ عرب ممالک
پڑھیں:
جرمن چانسلر کی ٹرمپ سے ملاقات، ان کے دادا کی جائے پیدائش کا سرٹیفکیٹ بطور تحفہ پیش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی کے نئے چانسلر فرڈریک مرز نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران انہیں ایک انوکھا اور جذباتی تحفہ پیش کیا — ان کے دادا “فرڈرک ٹرمپ” کی جائے پیدائش کا فریم شدہ سرٹیفکیٹ۔
غیر میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جرمنی اور امریکا کے درمیان تجارت، دفاعی اخراجات اور یوکرین کی جنگ جیسے اہم معاملات پر تناؤ پایا جاتا ہے۔ تاہم، دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ذاتی روابط اور سفارتی روایات کی جھلک نمایاں رہی۔
فرڈریک مرز نے ٹرمپ کو بتایا کہ ان کے دادا، فرڈرک ٹرمپ، 1869 میں جرمنی کے قصبے بد ڈرکہائم کے نزدیک پیدا ہوئے تھے، سرٹیفکیٹ میں ان کی پیدائش اور خاندانی پس منظر کی تفصیلات شامل تھیں، جنہیں خوبصورتی سے فریم کر کے بطور تحفہ پیش کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے اس تاریخی تحفے کو خوش دلی سے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسے اپنے دفتر میں ایک اعزازی جگہ پر رکھیں گے، یہ تحفہ ان کے لیے ذاتی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ان کی جڑوں کی یاد دہانی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں تجارتی محصولات، نیٹو کے دفاعی اخراجات اور یوکرین میں روسی جارحیت جیسے اہم بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم، سرخیوں میں وہ لمحہ نمایاں رہا جب چانسلر مرز نے امریکی صدر کو اُن کے خاندان کی جرمن جڑوں کی یادگار پیش کی۔