اپوزیشن اتحاد کی جی ڈی اے قیادت سے ملاقات، ملک، آئین مضبوط کریں: پیر پگاڑا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسد قیصر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے بہت مایوس کیا ہے۔ کراچی میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی قیادت سے اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے محمود اچکزئی کی سربراہی میں ملاقات کی۔ ملاقات میں اسد قیصر، سلمان اکرم راجا، سردار لطیف کھوسہ، صدر الدین شاہ راشدی، ڈاکٹر صفدر عباسی اور سردار عبدالرحیم موجود تھے۔ اس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رہنماؤں نے کہا کہ پوری قوم آئین اور قانون کی حکمرانی اور آزاد عدلیہ کیلئے آواز بلند کرے۔ صدر الدین شاہ راشدی نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کا شکر گزار ہوں، تمام ایشوز پر کھل کر بات ہوئی۔ خواہش ہے ہم سب مل کر پاکستان اور آئین کو مضبوط کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک محفوظ ہو، جمہوریت اور آئین بالا دست ہو، ایسا تب ہی ہو گا جب عوام بھی محفوظ ہوں گے۔ اس دوران محمود اچکزئی نے کہا کہ پیر صاحب پگارا کا ایک مقام ہے، انہوں نے وطن کی آزادی کیلئے جد وجہد کی، آج اْن کے پوتے کو سْن کر اچھا لگا۔ میڈیا سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے ذریعے 1973ء کے آئین سے کھلواڑ کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور بھٹو کے نواسے نے آئین کو مسمار کیا۔ یہ اب بھٹو کی نہیں زرداری کی پارٹی ہے۔ جی ڈی اے نے ہماری دعوت قبول کی ہے، ملک بھر سے نمائندگی آئے گی کہ پاکستان کو کیسے بچانا ہے۔ ہم ملک کو قائد اعظم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، جی ڈی اے کو تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت کی دعوت دی۔ سندھ میں بھی حالات خراب ہیں، اس کے خلاف بھی آواز بلند کریں گے، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست عوام کی سیاست ہے، ہم ہر مظلوم کی آواز ہیں، اس وقت ظلم کا، دھونس کا نظام ہے۔ پورے ملک میں لوگوں کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر 6 کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آئی ایم ایف سے ہماری کوئی میٹنگ نہیں ہو رہی۔ اسی لیے چیف جسٹس سے ملاقات کی۔ اْن کا کہنا تھا کہ ہم نے چیف جسٹس سے ملاقات بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے کی اور انہیں بتایا کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم کو نہیں مانتے، ہم کسی تھرڈ ایمپائر کے انتظار میں نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم موجودہ اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کے حق میں کراچی میں ملین مارچ کیا ، 27 اپریل کو لاہور میں بھی ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینیوں کے حق میں ایک آوازہوں گے، 11 مئی کو پشاور میں جبکہ 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی آواز دنیا تک پہنچتی ہے اور مسلم دنیا کے حکمرانوں کو بھی جھنجھوڑ رہی ہے اور خود مسلم امہ کی بھی آواز بن رہی ہے، یہ شرف پاکستان کو حاصل ہے تو ہمیں اللہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا اس وقت ملک اور خصوصاً خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، حکومتی رٹ نہیں ہے، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نہ بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں نہ ان کے لیے کما سکتے ہیں، کاروباری برادری سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، اس حوالے سے حکومتی کارکردگی زیرو ہے، حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان و مال کو حفاظت فراہم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ دھاندلی کی نتیجے میں قائم ہونے والی صوبائی اور وفاقی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، جے یو آئی ف کو امتیاز حاصل ہے کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نتائج تسلیم نہیں کیے، 2024 کے الیکشنز کے بارے میں بھی یہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ قوم کو غیرجانبدار اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے ہی پلیٹ فارم سے ہی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، الیکشن، غزہ اور صوبوں کے حقوق کے بارے میں ہمارا جو موقف ہے ان پر جمیعت علمائے اسلام (ف) اپنے پلیٹ فارم سے ہی میدان میں رہے گی، البتہٰ روزمرہ معاملات میں کچھ مشترک امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں سے اشتراک کی ضرورت ہو تو اس کے لیے اسٹریٹیجی جماعت کی شوریٰ کمیٹی طے کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، اپوزیشن میں باضابطہ اتحاد کا تصور نہیں ہوتا، اپوزیشن کا ابھی تک باضابطہ اتحاد موجود نہیں ہے تاہم ہم باہمی رابطوں کو برقرار رکھیں گے لیکن اپوزیشن کے باقاعدہ اتحاد پر ہماری مجلس عمومی آمادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل کو خیبر پختونخوا میں پیش کیا جارہا ہے اور بلوچستان میں پیش ہوا ہے، ہماری مجلس عمومی نے اسے مسترد کیا ہے، بلوچستان میں ہمارے جن ممبران نے اس قانون کو ووٹ دیا ہے، ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان کے جواب سے جماعت مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ ان کی رکنیت ختم کی جائے گی، ہمیں اسمبلی میں اپنی تعداد کی پروا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
maualana fazl ur rehman الیکشنز پریس کانفرنس پی ٹی آئی اتحاد غزہ مولانا فضل الرحمان