جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن نے عہدے سے استعفی دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن نے عہدے سے استعفی دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن اور بار کے نمائدے اختر حسین مستعفی ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق اختر حسین ایڈووکیٹ نے اپنا استعفیٰ چیئرمین جوڈیشل کمیشن آف پاکستان چیف جسٹس یحیٰی آفردی کو ارسال کردیا۔
استعفے کے متن کے مطابق انہوں نے لکھا کہ پاکستان بار کونسل نے مجھے تین مرتبہ متفقہ طور پر منتخب کیا، اعلیٰ عدلیہ میں حالیہ تعیناتیوں کے معاملے پر مزید فرائض سرانجام نہیں دے سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ممبر جوڈیشل کمیشن اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، یقین دلاتا ہوں عدلیہ کی آزادی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن ا ف پاکستان
پڑھیں:
پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
اسلام آباد:سینئر سیاستدان مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو جواب ہے میں اس سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، بڑا ٹھیک جواب ہے، بڑی دانش مندی کے ساتھ ، دلیری کے ساتھ، میچور رسپانس ہے اور بڑا سپیسیفک رسپانس ہے، اس میں کوئی جذباتیت نہیں ہے، اس میں جو دو تین عنصر لے آئے ہیں وہ بڑے اچھے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک تو یہ ہے کہ انھوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر آبی جارحیت ہوئی تو اس کا مطلب آل آؤٹ وار ہے، اگر وہ پانی روکتے ہیں وہ ایکٹ آف وار ہوگا، دوسرا انھوں نے کہاکہ اگر آپ نے کوئی ملٹری ایکشن کیا تو2019 کی یاد تازہ کر دیں گے ہم سخت جواب دیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو فضائی حدود بند کی ہے اس کا انڈیا کو بہت زیادہ نقصان ہے، ہمارے تو کوئی جہاز ہی نہیں جاتے اس طرف، انھوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ انڈیا پاکستان کا پانی بند کر سکتا، انڈین اسٹیٹمنٹ جو کل آیا تھا ان کی منسٹری آف فارن افیئرز کا اس میں انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی بات نہیں کی۔
انھوں نے کہا کہ اسے معطل کیا جائے گا پاکستان کے رویہ تبدیل کرنے تک، شملہ معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدہ انڈیا نے تو ڈی فیکٹو منسوخ کر ہی دیا ہے جس دن انھوں نے اعلان کیا5اگست 2019کو، قبضہ کر لیا مقبوضہ کشمیر پر اس کا مطلب ہے کہ ان کی طرف سے کم سے کم، یک طرفہ طرف سے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہوئی اور شملہ معاہدہ ہو یا لاہور ڈیکلریشن ہو جب واجپائی آئے تھے نواز شریف کے دور میں کہ بائی لیٹرل ہوگا تو وہ ایک سائڈ پر ہوگیا تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔
ہمارے کمٹمنٹ تو ہے یونائیٹڈ نیشنز ریزولوشنز کی، وہ قائم اور دائم ہیں، انھوں نے کہا کہ ہائی کمیشنوں سے عملہ کم کرنے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، ہمارے آفیشل رابطے تو بہت کم رہ گئے تھے۔