ایران کیخلاف کسی حملے میں سہولت فراہم کرنیوالے دشمن شمار ہونگے، ایرانی جنرل
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران خطاب میں جنرل غلام علی رشید نے کہا کہ ہمارے دشمن گزشتہ چار دہائیوں سے ایرانی قوم اور دشمن کے خلاف ہمارے عوام کی ہم آہنگی اور یکجہتی کے بارے میں غلط اندازوں اور ابہام میں مبتلا ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے خاتم الانبیا (ص) سنٹرل ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید نے کنارک میں تیسری بحری کمانڈ میں ذوالفقار نامی مشترکہ مشقوں کے افسروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام عسکری بازووں اور مسلح افواج کی سالانہ مشترکہ مشقوں کی منصوبہ بندی سپریم کمانڈر کی مدبرانہ ہدایات کی روشنی میں انجام پاتی ہے، جنرل اسٹاف اور جنرل ہیڈکوارٹر کی جانب سے بامقصد منصوبہ بندی کیساتھ سال میں اوسطاً 30 بڑی مشقوں اور درجنوں اسپیشل ایکسرسائزز کی ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی مشترکہ مشقوں کی میڈیا کوریج نہیں ہوتی، یہ دراصل آئس برگ حکمت عملی اپناتے ہوئے رازداری کو برقرار رکھنے کا اصول ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ افسران کو اپنے دستوں کی مکمل طاقت اور ہتھیاروں کا معمولی حصہ میڈیا اور عوام کے سامنے ظاہر کرنے کی اجازت ہے تاکہ وہ رازداری کو ملحوظ رکھیں، یہ مشقیں درحقیقت مسلح افواج کی جنگی تیاری کی سطح کا میزان ہیں، ہمارے کمانڈر جنگ سے پہلے میدانی مشقوں کے انعقاد کو ایک جنگ ہی سمجھتے ہیں اور اسی لئے مشقوں کی منصوبہ بندی میں درستگی اور اہداف کے تعین میں سنجیدگی اور تخلیقی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشقوں کے اہم مقاصد میں سے ایک دشمن کے اذہان، یقین اور ارادے کو متاثر کرنا ہے، ہمارے دشمن گزشتہ چار دہائیوں سے ایرانی قوم اور دشمن کے خلاف ہمارے عوام کی ہم آہنگی اور یکجہتی کے بارے میں غلط اندازوں اور ابہام میں مبتلا ہیں، صیہونی حکومت چار مہینوں سے امریکیوں، یورپیوں اور خطے کے بعض ممالک کو ایران کی طاقت کے بارے میں غلط اندازوں اور اعداو شمار کے ذریعے دھوکہ دینے کی کوشش کر رہی ہے، اپنے 70 سال کے شرمناک اور جارحانہ وجود کے دوران، صیہونی حکومت نے ہمیشہ اپنی طاقت کو اس طرح پیش کیا ہے جو مقبوضہ فلسطین میں اس کے حقیقی امیج سے کبھی میل نہیں کھاتا۔
انکا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ صیہونی مزاحمتی محاذ کے خوف کیوجہ سے مسلسل اپنے وجود کو خطرے میں محسوس کرتے ہیں، وہ ان غلط اندازوں کی قیمت چکا رہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کو اسرائیل کے لئے ان کی جامع حمایت پر متنبہ کرتے ہیں، ایرانی قوم کے مفادات کے خلاف صیہونی حکومت کی طرف سے کسی بھی خطرے کو اسرائیل کے لئے امریکہ کی مکمل حمایت کے تناظر میں شمار کیا جائے گا، جس کے ردعمل میں فیصلہ کن کارروائی کے طور پر ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے گا، کیونکہ یہ اڈے اسرائیل کو لاجسٹک اسپورٹ اور پورے راستے میں اپنی فضاووں کو استعمال کرنیکی اجازت دیکر مدد فراہم کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کی مشقوں کے کہ مشقوں
پڑھیں:
پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد:ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔
ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔
گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟