چین کے کسانوں کی فی کس ڈسپوزیبل آمدنی 2024 میں 23،119 یوآن تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بیجنگ : سینٹرل رورل ورک لیڈنگ گروپ کے دفتر کے ڈائریکٹر ہان ون شیو نے چین کی ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات کے زیر اہتمام ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ سال صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کی رہنمائی میں چین میں زراعت، دیہی علاقوں اور کسانوں سے متعلق معاملات میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں ۔
پیر کے روز چینی میڈیا کے مطابق پہلی بات یہ کہ اناج اور اہم زرعی مصنوعات کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے.
سویابین کی پیداوار 20 ملین ٹن سے زیادہ رہی اور مختلف زرعی پیداوار کی فراہمی وافر رہی۔ دوسری بات یہ ہے کہ غربت کے خاتمے کی کامیابیاں مستحکم اور وسیع ہوتی جا رہی ہیں۔غربت سے نکلنے والی کاؤنٹیوں میں ßgd ہوا، اور as غربت سے نکلنے والی آبادی کے روزگار کا پیمانہ مستحکم ہوا بلکہ مزید بڑھ گیا۔
تیسری بات یہ کہ کسانوں کی آمدنی میں نسبتاً تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2024 میں دیہی آبادی کی فی کس ڈسپوزیبل آمدنی 23,119 یوآن تک جا پہنچی جو سال بہ سال 6.3 فیصد کا اضافہ ہے۔ چوتھی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے اور عوامی خدمات کو تیزی سے پورا کیا گیا ہے، نئی تعمیر کردہ اور بہتر بنائی جانے والی دیہی سڑکوں کی لمبائی 130،000 کلومیٹر ہو چکی ہے۔ دیہی علاقوں میں واٹر سپلائی کی رسائی کی شرح 94 فیصد تک پہنچ گئی ہے، اور دور دراز کے دیہات تک کوریئر سروس کی رسائی کی شرح 95 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے ۔
. پانچویں بات یہ کہ دیہی معاشرے میں ہم آہنگی اور استحکام کو برقرار رکھا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔