’یہ حرام ہے‘، شاہ رخ خان نے بڑی رقم ٹھکرا کر مداحوں کے دل جیت لیے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پروڈیوسر رینو چوپڑا نے اپنے بیٹے کی پہلی فلم اتفاق کو بغیر سود کے فنڈ دینے پر شاہ رخ خان کی تعریف کی۔
آنجہانی فلمساز روی چوپڑا کی اہلیہ اور پروڈیوسر رینو چوپڑا نے ایک حالیہ انٹرویو میں شاہ رخ خان کی سخاوت کی تعریف کی۔ انہوں نے یاد کیا کہ کس طرح شاہ رخ نے اپنے بیٹے ابھے چوپڑا کی ہدایت کاری میں بننے والی پہلی فلم ”اتفاق“ کو سپورٹ کیا تھا جب کہ ان کے پاس اسے بنانے کے لیے پیسے نہیں تھے اور انہوں نے اس رقم پر سود لینے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
فلمساز رینو نے یاد کیا کہ شاہ رخ خان 2017 کی فلم ”اتفاق“ کے لیے کیسے آئے؟ انہوں نے کہا کہ، جب ہم اتفاق بنارہے تھے تو شاہ رخ کے دفتر اور ہمارے دفتر کی دیوار مشترکہ تھی ۔ ہم نے ان کے ساتھ فلم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ میں نے ان سے پوچھا کیا میں آوں؟ انہوں نے کہا ۔ نہیں آپ نہیں آئیں گے، میں آپ کے پاس آوں گا۔ تاہم، جب وہ تین ہفتوں تک ان سے ملنے نہیں آئے تو چوپڑا نے پہل کرنے کا فیصلہ کیا۔
شاہ رخ کے ساتھ اپنی ملاقات کو مزید یاد کرتے ہوئے چوپڑا نے کہا، جب وہ شاہ رخ کے پاس پہنچے تو انہوں نے کھلے دل سے مجھے ویلکم کیا اور پوچھا کہ میں کیا چاہتی ہوں؟ جب میں نے ان سے کہا کہ میرے پاس فلم کی سرمایہ کاری کے پیسے نہیں ہیں تو انہوں نے کہا، ’وہ میں لگا دونگا‘، ’میں نے اسے بتایا کہ میرا بیٹا اپنے دل سے فلم بنائے گا۔ یہ میرے سب سے چھوٹے بیٹے ابھے کی پہلی فلم تھی۔ انہوں نے کہانی بھی شاید نہیں پڑھی اور حامی بھر لی ۔ انہوں نے کہا، اگر آپ کا بیٹا اس میں ہے تو میں اس کا ساتھ دوں گا۔
انہوں نے شیئر کیا کہ سپر اسٹار نے سود لینے سے انکار کردیا۔ جب فلم مکمل ہو گئی، دیگر تمام مالیات کی طرح، عام طور پر سود کی شرح بھی ہوتی ہے لیکن شاہ رخ نے کہا، ’نہیں، یہ میرے لیے حرام ہے ۔ میں اسے نہیں لوں گا۔”اتفاق“ کو شاہ رخ نے پروڈیوس کیا تھا اور ابھی چوپڑا نے اسے لکھا اور ڈائریکٹ کیا تھا۔ اس فلم میں سدھارتھ ملہوترا، اکشے کھنہ، اور سوناکشی سنہا نے مرکزی کردار ادا کیے تھے اور باکس آفس پرفلم نے اچھا بزنس کیا تھا۔شاہ رخ اگلے ایکشن اور تھرلر فلم کنگ میں نظر آئیں گے۔ سدھارتھ آنند کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں مبینہ طور پر ابھیشیک بچن کے ساتھ ان کی بیٹی سہانا خان بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
دبئی کے گلوبل ولیج میں ایک تقریب کے دوران، SRK نے فلم کے بارے میں بات کی اور کہا، “میں یہاں صرف اس کی شوٹنگ نہیں کر رہا ہوں؛ میں اب اس کی شوٹنگ ممبئی میں کر رہا ہوں جب میں دو ماہ بعد واپس جاؤں گا۔ میرے ہدایت کار سدھارتھ آنند بہت سخت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فلم کے بارے میں مت بتائیں یا آپ اس میں کیا کر رہے ہیں۔ اس لیے میں آپ کو نہیں بتا سکتا، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ آپ کو تفریح فراہم کرے گی۔ آپ کو مزہ آئے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا شاہ رخ خان چوپڑا نے کیا تھا
پڑھیں:
پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔
گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔
گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔
تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔
معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔
انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔