حکومت سولر پر ٹیکس لگانے جارہی ہے؟ عوام کے لیے بڑی خبرآ گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وزیر توانائی اویس لغاری کا سولر پر ٹیکس کے حوالے سے اہم بیان آگیا، کیا اس بار سولر سسٹم پر ٹیکس لگنے جا رہا ہے؟
تفصیلات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ آئی پی پیز سے مذاکرات کاریلیف جلد عوام کو منتقل کریں گے۔
سولر پر ٹیکس سے متعلق خبروں پر وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ سولر پر کوئی ٹیکس نہیں لگا رہے ، سولرکی حوصلہ شکنی نہیں کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ رمضان میں سحری افطارمیں بلاتعطل بجلی دیں گے، جون سےاب تک چار روپے سے11روپےفی یونٹ تک بجلی سستی کرچکےہیں اور بجلی قیمت میں مستقبل میں خاطرخواہ کمی متوقع ہے، وزیراعظم بھی اس سلسلے میں اقدامات تجویز کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مہنگی بجلی سے چوری بڑھتی ہے، بجلی سستی ہونے سےچوری کم ہوتی ہے، ہم تو چاہتے ہیں ڈسکوز خریداری میں صوبے آئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں یکساں ٹیرف کےمعاملے پر بھی بات کرنی ہوگی، حکومت کے الیکٹرک کا سالانہ 170 ارب کا نقصان برداشت کر رہی ہے۔
سیکرٹری پاور فخرعالم عرفان نے اجلاس میں بتایا بجلی بلوں پرٹیکس کم کرنے پر کام کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کیساتھ مارچ کےپہلے یا دوسرے ہفتے بات ہو گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
حکومت نے ملک میں غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کو بتایا گیا کہ حکومت نے 2024 سے غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر رقم دی جائے گی۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ 58 فیصد بجلی صارفین 200 یونٹ استعمال کرنے والے ہیں جنہیں یونٹ والے صارفین کو بجلی بل میں 60 فیصد تک سبسڈی دیتے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں محفوظ صارفین کی تعداد میں 50 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت محفوظ صارفین کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام کر رہی ہے، مستقبل میں بی آئی ایس پی کی بنیاد پر محفوظ بجلی صارفین کا تعین ہوگا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کو سستی بجلی دینے کے لئے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اضافی سستی بجلی فراہمی کے لئے دو تجاویز دی ہیں، پہلی تجویز انڈسٹری کو دوسری شفٹ کیلئے عالمی ریٹ کے مطابق بجلی دینے کی ہے، دوسری تجویز نئی صنعتوں، کرپٹو اور ڈیٹا مائنگ کو سستی بجلی دینے کی تجویز ہے، آئی ایم ایف نے فی الحال تجویز پر کوئی جواب نہیں دیا ، آئی ایم ایف سے منظوری ملنے پر وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
سی پی پی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015 میں کپیسٹی پیمنٹس 141 ارب روپے تھیں۔ 2024 میں ایک ہزار 400 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، کپیسٹی پیمنٹس بڑھنے کی اہم وجہ نئے ایل این جی اور کوئلے والے پاور پلانٹس ہیں درآمدی کوئلے کے باعث بجلی کی لاگت بڑھی۔