Express News:
2025-06-20@00:39:51 GMT

آئین و قانون کی حکمرانی

اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT

اپنے وقت کے امام اعظم حضرت امام ابو حنیفہؒ کو ان کے عہد کے عباسی خلیفہ ابو جعفر نے عدالت کا سب سے بڑا ’’ قاضی ‘‘ کا منصب پیش کیا، لیکن امام ابو حنیفہ نے حاکم کی پیشکش کو قبول کرنے سے معذرت کر لی۔

جب کہ حاکم وقت کا اصرار بڑھنے لگا۔ آپ نے صریحاً انکارکردیا کہ وہ یہ منصب قبول نہیں کر سکتے تو ابو جعفر منصور نے سخت ناپسندیدگی کا اظہارکیا اور آپ کو قید خانے میں ڈال دیا گیا۔

امام ابو حنیفہ نے جیل میں بھی اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ کہا جاتا ہے کہ امام محمد جیسے محدث و فقیہ نے جیل ہی میں امام ابو حنیفہ سے تعلیم حاصل کی۔ حاکم وقت نے سر توڑ کوشش کی کہ امام ابو حنیفہ ان کی پیش کش قبول کر لیں لیکن امام اعظم نے ابو جعفر کی خواہش کے آگے سر نہیں جھکایا۔ نتیجتاً جیل میں آپ کو زہر دے دیا گیا۔ امام ابو حنیفہ سجدے کی حالت میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ تقریباً پچاس ہزار افراد نے امام اعظم کی نماز جنازہ پڑھی۔ انھیں بغداد کے خیزراں قبرستان میں دفن کیا گیا۔ جہاں ایک بڑی مسجد ’’جامع الامام الاعظم‘‘ تعمیر کی گئی جو آج بھی موجود ہے۔

حاکم وقت کے جبر کا شکار ہو کر ایک عظیم محدث و فقیہ اور اپنے وقت کا سب سے بڑا امام دنیا سے رخصت ہو گیا۔ اس طرح صرف اور صرف اللہ کے خوف سے قاضی کے عہدے کو قبول نہ کرنے والے نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا تاکہ خلیفہ وقت انھیں قاضی کے منصب پر بٹھا کر اپنی مرضی کے مطابق ایسے فیصلے نہ کرا سکے جس سے مالک حقیقی ناراض ہو۔

 تاریخ شاہد ہے کہ جس معاشرے میں انصاف کی فراہمی پر سوالات اٹھائے جائیں، نظام انصاف میں خامیاں، کمزوریاں اور نقائص پیدا ہو جائیں اور انصاف فراہم کرنے والے سائلین حقیقی انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہوں تو وہ معاشرہ عادلانہ نہیں بلکہ جابرانہ اور ظالمانہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ ایسا نظام زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول صادق ہے کہ معاشرہ کفر پر تو قائم رہ سکتا ہے ظلم و ناانصافی پر نہیں۔ قانون اور انصاف کی عمل داری سے ہی ظالم اور مظلوم کا تعین ہوتا ہے۔

 پاکستان کو بنانے والے قائد اعظم محمد علی جناح بیرسٹر یعنی ایک قابل قانون دان تھے۔ قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی ان کا نصب العین تھا۔ وہ اپنے بنائے گئے پاکستان میں قانون، انصاف اور آئین کی حکمرانی دیکھنے کے خواہاں تھے کہ اسی طرح عادلانہ معاشرہ جنم لیتا ہے۔

 آج افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سات دہائیاں گزر گئیں لیکن آج تک پاکستان میں ایک ایسا نظام عدل وجود میں نہ آ سکا جسے قومی اور عالمی سطح پر قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جا سکے۔ عالمی رینکنگ میں ہماری عدلیہ کا درجہ بہت پیچھے ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بجائے بہتری کے تنزلی کے آثار ہویدا ہو رہے ہیں۔

جمہوری و غیر جمہوری ہر دو حکمرانوں نے آزاد عدلیہ کے نعرے تو بہت بلند کیے لیکن عملاً ’’ نظریہ ضرورت‘‘ کے پیوند سے اسے مجروح کیا گیا۔ عدل کے ترازو کو متوازن رکھنے کی ذمے داری جن ہاتھوں میں تھی وہ اپنے ہاتھوں کا توازن قائم نہ رکھ سکے۔ نتیجتاً بھٹو کے ’’جوڈیشل مرڈر‘‘ جیسے فیصلے بدنما داغ بن گئے۔ آمروں کو آئین میں ترامیم کرنے کے اختیارات تفویض کر کے منصفوں نے اپنے کردار کے ساتھ انصاف نہ کیا۔ عدالت ٰ کے متعدد ایسے فیصلے ریکارڈ پر موجود ہیں جن پر ذمے دار حکومتی اداروں نے اخلاص نیت کے ساتھ عمل درآمد کرنے کے بجائے مختلف حیلے بہانوں سے عدالتی فیصلوں کو سبوتاژ کیا، جو نظام انصاف کی کمزوری اور خامیوں کا مظہر اور فراہمی انصاف پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ججز اپنے فیصلوں سے بولتے ہیں لیکن آج ہمارے ہاں صورت حال ذرا مختلف ہے۔ سائلین کہاں جائیں؟ کیا اسے عدلیہ کی آزادی کا پیمانہ قرار دیا جا سکتا ہے؟ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اصلاحات کے نام پر جو کچھ کیا جا رہا ہے اور مبصرین و تجزیہ نگار جو سوالات اٹھا رہے ہیں اس کا جواب کون دے گا۔

عدلیہ کی آزادی کا اعلانیہ اظہار پہلی مرتبہ کیا جا رہا ہے جس پر تجزیہ نگار سوالات اٹھا رہے ہیں جو ناقابل فہم نہیں۔ ان سوالوں میں موجود وزن کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ عدلیہ کی آزادی، آئین و قانون کی حکمرانی ہر صورت ہر چیز پر مقدم ہونی چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی حکمرانی انصاف کی

پڑھیں:

اسلام آباد، محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس،ضلع بھر میں سرچ اینڈ کومنگ و انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد، محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس،ضلع بھر میں سرچ اینڈ کومنگ و انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ جلوس اور امام بارگاہوں کی سرویلنس کیلئے تمام وسائل استعمال کئے جائیں۔آئی جی اسلام آباد کی زیرِ صدارت محرم الحرام کی سیکیورٹی کے سلسلے میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں تمام ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز، ایس پیز، ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز نے شرکت کی۔

اس موقع پر آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا کہ تمام سینئر افسران امام بارگاہوں، جلوسوں کے روٹس اور مجالس کی جگہوں کا دورہ کریں اور ضلع بھر میں سرچ اینڈ کومنگ و انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ افسران امام بارگاہوں اور اسکاوٹس کے منتظمین سے ملاقات کریں۔آئی جی اسلام آباد نے کہا ہے کہ جلوسوں کے روٹس کے اطراف میں جھاڑیوں کی صفائی کی جائے گی۔آئی جی اسلام آباد نے بتایا ہے کہ سیکیورٹی کے موثر انتظامات کے لیے سیف سٹی میں خصوصی کنٹرول روم ہو گا اور موثر نگرانی کے لیے ڈرون اور کیمروں سے ریکارڈنگ کی جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں امداد کیلئے جمع افراد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 11فلسطینی شہید کیو ایس ورلڈ رینکنگ میں قائداعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبرون یونیورسٹی قرار پہلگام حملہ، بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف، خطے کے استحکام میں پاکستان کا کردار اہم قرار حکومت نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025 تا30کا باضابطہ اجرا کر دیا ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس میں اہم پیش رفت ،بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا معطلی درخواستوں سماعت کیلئے... صنعتوں کی ترقی کے ذریعے برآمدات پر مبنی معیشت اولین ترجیح ہے، وزیراعظم پی آئی اے کی خریداری میں 8کمپنیوں کا اظہار دلچسپی،5نے بڈز جمع کروا دیں ،شاہد خاقان عباسی ، گوہر اعجاز سمیت متعدد شخصیات پی... TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز خود کو زبردستی ہیرو بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، بیرسٹر سیف
  • دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی جزیرہ، جہاں انسانی حکمرانی نہیں
  • اسلام آباد، محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس،ضلع بھر میں سرچ اینڈ کومنگ و انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ:’’صدر کو اختیار حاصل ہے‘‘ ججز ٹرانسفر آئین و قانون کے مطابق قرار
  • بار ایسوسی ایشنز کی فلاح و ترقی حکومت کی ترجیح ہے، سینیٹر اعظم نذیرتارڑ
  • ہمیں قانون کی حکمرانی کی بالادستی کیلئے کوشش کرنی ہوگی) چیف جسٹس(
  • اسقاط حمل جرم نہیں، برطانوی قانون ساز
  • قانون کی حکمرانی ہی ہمارا مقصد ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا قانونی تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ
  • لوگوں کو انصاف دلائیں گے، پہلی ترجیح عوامی شکایات دُور کرنا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان