WE News:
2025-11-03@02:50:24 GMT

نیپال میں ’جنریشن زی‘ سڑکوں پر کیوں نکلی؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT

نیپال میں ’جنریشن زی‘ سڑکوں پر کیوں نکلی؟

نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب بدعنوانی کے خلاف جاری احتجاج کے دوران پولیس جھڑپوں میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہوگئے۔

وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، استعفیٰ اس لیے دیا گیا تاکہ موجودہ بحران کا آئینی حل نکالا جاسکے۔

سوشل میڈیا پابندی اور احتجاج کا آغاز

احتجاج کا آغاز اس وقت ہوا جب حکومت نے 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، جن میں فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ شامل ہیں، پر پابندی عائد کردی۔

ناقدین کے مطابق یہ اقدام نوجوانوں کی بدعنوانی مخالف تحریک کو دبانے کی کوشش تھی، اگرچہ حکومت نے پیر کی رات یہ پابندی ختم کردی تھی لیکن احتجاج مزید شدت اختیار کرگیا۔

پرتشدد مظاہرے

کٹھمنڈو سمیت کئی شہروں میں ہزاروں نوجوان، جو خود کو ’جنریشن زی‘ قرار دیتے ہیں، سڑکوں پر نکل آئے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج، پانی کی توپیں اور براہِ راست فائرنگ کی۔

منگل کو مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ اور نیپالی کانگریس پارٹی کے ہیڈکوارٹر کو آگ لگا دی جبکہ سابق وزیراعظم شیر بہادر دیوبا سمیت کئی سیاست دانوں کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے۔

ہلاکتیں اور زخمی

بی بی سی نیپالی کے مطابق اب تک کم از کم 22 افراد ہلاک جبکہ تقریباً 200 زخمی ہوئے ہیں۔ اسپتالوں میں گولیوں اور ربڑ کی گولیوں سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کا علاج جاری ہے۔ پولیس اہلکار بھی جھڑپوں میں زخمی ہوئے ہیں۔

فوج کا کردار

نیپالی فوج کے سربراہ جنرل اشوک راج سگڈیل نے کہا ہے کہ مظاہرین بحران کا فائدہ اٹھا کر سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر حالات قابو میں نہ آئے تو فوج کارروائی کرے گی، تاہم ساتھ ہی مذاکرات کی بھی پیشکش کی ہے۔

نوجوانوں کی قیادت میں نئی تحریک

یہ تحریک کسی جماعت یا شخصیت کی قیادت میں نہیں بلکہ نوجوانوں اور طلبہ کی کال پر چل رہی ہے۔ مظاہرین کے مطابق ان کا مقصد صرف سوشل میڈیا پر عائد پابندی ختم کرانا نہیں بلکہ بدعنوانی کے خاتمے کا مطالبہ بھی ہے۔

’نیپو بے بی‘ اور ’نیپو کڈز‘ جیسے سلوگن اس احتجاج کی علامت بن گئے ہیں، جو سیاسی خاندانوں کی عیاشیوں کے خلاف عوامی غصے کی عکاسی کرتے ہیں۔

نیپو کڈز؟

احتجاج کی ایک نمایاں خصوصیت 2 نعرے ہیں جو بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر استعمال کیے جا رہے ہیں، نیپو بے بی اورنیپوکڈز۔

یہ دونوں اصطلاحات حالیہ ہفتوں میں نیپال میں اس وقت مقبول ہوئیں جب سیاست دانوں اور ان کے خاندانوں کی عیش و عشرت بھری زندگیوں کی ویڈیوز وائرل ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ لوگ بغیر کسی قابلیت کے محض عوام کے پیسے پر عیش کر رہے ہیں جبکہ عام نیپالی شہری مشکلات کا شکار ہیں۔

ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر وائرل ویڈیوز میں سیاسی خاندانوں کی پرتعیش زندگیوں، ڈیزائنر کپڑوں، غیر ملکی سفر اور مہنگی گاڑیوں، کا موازنہ نوجوانوں کی تلخ حقیقتوں سے کیا گیا ہے، جن میں بیروزگاری اور ہجرت پر مجبور ہونا شامل ہے۔

یہ نعرے اب عدم مساوات کے خلاف گہرے غصے کی علامت بن گئے ہیں، جہاں مظاہرین اشرافیہ کی زندگی کو عام شہریوں کی زندگیوں کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں۔

آگے کیا ہوگا؟

وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے بعد یہ واضح نہیں کہ ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں ہوگی، کچھ وزرا نے سکیورٹی فورسز کی پناہ لے لی ہے جبکہ مظاہرین کرفیو کو نظرانداز کرتے ہوئے سڑکوں پر موجود ہیں، تجزیہ کاروں کے مطابق اگر حکومت نے مؤثر اقدامات نہ کیے تو بدامنی مزید بڑھ سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنریشن زی جنریشن زیڈ کٹھمنڈو نیپال.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنریشن زیڈ کٹھمنڈو نیپال سوشل میڈیا کے مطابق

پڑھیں:

پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی ہے۔ اس دوران ہر قسم کے جلسے، جلوس، ریلیاں، احتجاج، دھرنے اور عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔

عوامی اجتماعات اور ہتھیاروں کی نمائش پر مکمل پابندی

محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق، چار یا اس سے زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔

اسی طرح اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے غیر ضروری استعمال، اور اشتعال انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم پر بھی سختی سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

استثنیٰ حاصل سرگرمیاں

حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق، شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔

علاوہ ازیں، سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار اور عدالتی کارروائیاں بھی اس فیصلے کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔

فیصلے کی وجہ اور مدت

ترجمان کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی 8 نومبر تک نافذالعمل رہے گی، اور اس دوران لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پنجاب،دفعہ 144میں 7روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار
  • پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
  • پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع، احتجاج اور اجتماعات پر پابندی برقرار
  • تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
  • سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی وائرل ویڈیو جعلی نکلی
  • تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
  • سعودی حکومت کی جانب سے عمرہ زائرین پر نئی پابندی عائد کر دی گئی
  • شبر زیدی کے خلاف دو دن قبل درج ہونے والی ایف آئی آر ختم کیوں کرنا پڑی؟
  • اسرائیل میں فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ہلاکتیں