پاکستان کی نئی نیشنل ٹیرف پالیسی صنعتوں کے زوال کا خطرہ، پی آر اے سی کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) پالیسی ریسرچ اینڈ ایڈوائزری کونسل (PRAC) کے چیئرمین محمد یونس ڈاگھا نے خبردار کیا ہے کہ نیشنل ٹیرف پالیسی 2025–2030 بیرونی شعبے کو غیر مستحکم اور مقامی صنعتوں کے قبل از وقت زوال کا باعث بن سکتی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق جولائی اور اگست 2025 کے دوران تجارتی خسارہ 29 فیصد بڑھ کر 6 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جبکہ صرف اگست میں برآمدات میں 12.
کونسل کے مطابق نئی پالیسی آزاد تجارت کے ایسے ماڈل پر مبنی ہے جو موجودہ عالمی حالات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ترقی یافتہ ممالک اپنی صنعتوں کو بچانے کے لیے سبسڈیز اور ٹیرف کا سہارا لیتے ہیں، لیکن پاکستان نے 2030 تک اوسط ٹیرف 10.4 فیصد سے گھٹا کر 6 فیصد سے کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
زیادہ سے زیادہ شرح ٹیرف 20 سے کم ہو کر 15 فیصد ہوگی اور اضافی ڈیوٹیز بھی ختم کی جائیں گی، جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک یہ سہولتیں برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
یونس ڈاگھا کے مطابق آزاد تجارت اسی وقت ممکن ہے جب ملک کے پاس مضبوط صنعتی انفراسٹرکچر اور ایف ٹی اے یا پی ٹی اے معاہدوں کے ذریعے متوازن مواقع موجود ہوں۔
کونسل نے یاد دہانی کرائی کہ ماضی میں بھی بڑے پیمانے پر ٹیرف کمی کے باوجود برآمدات جمود کا شکار رہیں، جبکہ تجارتی خسارہ کئی گنا بڑھا۔ پاکستان کی برآمدات گزشتہ 30 برسوں میں صرف 3.7 گنا بڑھ سکیں، جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش کی برآمدات بالترتیب 14 اور 12 گنا بڑھیں۔
پی آر اے سی نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ نئی ٹیرف پالیسی پر فوری نظرِ ثانی کی جائے ورنہ حالیہ معاشی استحکام متاثر ہوگا اور طویل المدتی ترقی محدود ہو جائے گی۔
Post Views: 7ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 2025 کے ابتدائی نتائج کے مطابق کراچی کے طلبہ نے سندھ بھر میں نمایاں کارکردگی دکھاتے ہوئے پہلی تینوں پوزیشنز اپنے نام کر لیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔
ابتدائی نتائج میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لینے والے طلبہ کی بڑی تعداد ایم ڈی کیٹ میں کامیاب نہ ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق ایم بی بی ایس کے لیے 56 فیصد امیدوار ناکام ہوئے جبکہ بی ڈی ایس کے ٹیسٹ میں 48 فیصد امیدوار مطلوبہ نمبر حاصل نہیں کر سکے۔ ایم بی بی ایس میں 14300 امیدوار 55 فیصد یعنی 99 یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب قرار پائے جبکہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد یعنی 90 یا اس سے زائد نمبر حاصل کر کے پاس ہو سکے۔
نتائج میں بتایا گیا کہ کراچی ضلع غربی کے سید محمود خان ولد عدالت خان نے 180 میں سے 175 نمبر لے کر پہلی پوزیشن حاصل کی، جبکہ کورنگی کراچی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف اور قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ اسی طرح کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز اور حیدرآباد کی حرا عابد نے 173 نمبر لے کر تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
وائس چانسلر آئی بی اے سکھر ڈاکٹر آصف شیخ کے مطابق ایم ڈی کیٹ 2025 کے عارضی نتائج جاری کر دیے گئے ہیں اور یکم نومبر شام 5 بجے تک امیدواران کو شکایات درج کرانے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ حتمی نتائج اتوار کی شام جاری کیے جائیں گے۔