سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر) سٹیٹ بنک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے مارکیٹ توقعات کے عین مطابق پالیسی ریٹ 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پالیسی ریٹ کو برقرار رکھے گی، کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ ماہرین اقتصادیات کو توقع ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود برقرار رکھے گی کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ مرکزی بنک کی جانب سے اجری اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ جولائی اور اگست دونوں مہینوں میں مہنگائی نسبتاً معتدل رہی، جبکہ قوزی مہنگائی نسبتاً سست رفتار سے کم ہوتی رہی۔ بلند تعدد کے اقتصادی اظہاریوں بشمول بڑے پیمانے کی اشیاء سازی، سے ناپی گئی، اقتصادی سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔ تاہم جاری سیلابوں کے باعث مستقبل قریب میں میکرو اکنامک منظر نامے میں معمولی سا بگاڑ دیکھا گیا۔ سیلاب کی وجہ سے یہ عارضی لیکن نمایاں رسدی دھچکہ، خصوصاً وہ جو فصلوں کے شعبے کو لگے گا، عمومی مہنگائی کو بڑھا سکتا ہے اور مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ توقعات سے بڑھ سکتا ہے۔ دریں اثناء، معاشی نمو سابقہ تخمینے رکے مقابلے میں معتدل رہنے کی پیش گوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی نے ارتقا پذیر میکرو اکنامک منظرنامے اور سیلاب سے متعلق غیر یقینی کیفیت کو دیکھتے ہوئے قیمتیں مستحکم رکھنے کے لیے آج کے فیصلے کو مناسب قرار دیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ معیشت پچھلے بڑے سیلابوں کے مقابلے میں حالیہ سیلاب کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کی خاصی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ کم مہنگائی کے حالات میں ملکی طلب میں معتدل اضافے اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے قدرے خوش آئند منظرنامے کے پیش نظر امید ہے کہ مہنگائی اور بیرونی کھاتے میں پچھلے سیلاب کے بعد آنے والا اضافی دباؤ اس مرتبہ قابو میں رہے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باوجود اسٹیٹ بنک کے زرمبادلہ ذخائر مستحکم رہے۔ دوسرا، سٹیٹ بنک اور آئی بی اے کے ستمبر میں ہونے والے احساسات کے دونوں سروے سے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔ بلند تعدد والے اقتصادی اظہاریوں، مثلاً مشینری اور وساطتی اشیاء کی درآمدات، گاڑیوں اور سیمنٹ کی فروخت، نجی شعبے کو قرضے اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین اعداد و شمار اس امر کی نشان دہی کرتے ہیں کہ مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی سے معیشت میں مستحکم بنیادی نمو کا رجحان جاری ہے۔ اسی رجحان کے مطابق، مالی سال 25ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 3 فیصد سال بسال اضافہ ہوا، جب کہ اس سے پہلے کی تین سہ ماہیوں میں سکڑ آیا تھا۔ تاہم، حالیہ سیلاب نے مالی سال 26ء کے لیے مجموعی نمو کے امکانات کو معتدل کر دیا ہے۔ فی الحال دستیاب معلومات بشمول سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہ نقصانات اور سیلاب کے نتیجے میں رسدی زنجیر میں پیدا ہونے والی رکاوٹیں، مستقبل قریب میں اشیاء سازی اور خدمات کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ حقیقی جی ڈی پی کی نمو اپنے گذشتہ تخمینے 3.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: زری پالیسی کمیٹی نے حالیہ سیلاب کرنٹ اکاؤنٹ کا امکان ہے کی جانب سے مالی سال سیلاب کے سال بسال سٹیٹ بنک کی وجہ
پڑھیں:
شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 ) اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی. کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کے مطابق حکومت نے بارہا شرح سود میں کمی کے وعدے کیے مگر عملی اقدامات سامنے نہیں آئے انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی توقعات پر حالیہ سیلاب نے پانی پھیر دیا ہے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امام پراچہ نے کہا کہ مہنگائی کے تناسب سے شرح سود میں کمی کی گنجائش موجود ہے اور اسے سنگل ڈیجٹ میں لایا جانا چاہیے.(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پاکستان کا شرح سود سب سے زیادہ ہے جس سے کاروبار متاثر ہورہا ہے نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین نے تجویز دی کہ امریکا سے ٹیرف میں کمی کے ثمرات کاروباروں کو شرح سود میں کمی کے ذریعے منتقل کیے جاسکتے ہیں فیصل معیز خان کے مطابق ملک میں کوسٹ آف ڈوئنگ بزنس بہت زیادہ ہے اور اگر شرح سود میں کمی کی جائے تو پاکستانی برآمدکنندگان خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں فائدہ حاصل کرسکتے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں کمی کا وعدہ پورا کرنا ہوگا تاکہ ملکی ایکسپورٹ بڑھ سکے ادھر ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سروے میں 72 فیصد مارکیٹ شرکا نے بھی یہی توقع ظاہر کی ہے کہ اس اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور اس کی بڑی وجہ حالیہ تباہ کن سیلاب ہے. واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا. اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجودہ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے، سیلاب کے باعث زرعی صورتحال کو نقصان پہنچاہے، فصلیں تباہی ہوئی ہیں اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی.