ایشیا کپ؛ بھارت اپنا پہلا میچ آج یو اے ای کے خلاف کھیلے گا
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) مینز ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں بھارتی ٹیم کا سفر بدھ سے شروع ہوگا، جہاں بلو شرٹس کا پہلا مقابلہ دبئی میں میزبان متحدہ عرب امارات سے ہوگا۔
مقامی وقت کے مطابق میچ رات ساڑھے 7 بجے کھیلا جائے گا۔ بھارت طویل وقفے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کر رہا ہے اور بطور ٹی ٹوئنٹی عالمی چیمپیئن ایونٹ میں فیورٹ سمجھا جا رہا ہے۔
شبمن گل نائب کپتان کی حیثیت سے ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں واپس آئے ہیں۔ حالیہ آئی پی ایل سیزن میں انہوں نے 650 رنز 155.
یو اے ای کی ٹیم کی کوچنگ بھارتی نژاد لال چند راجپوت کے پاس ہے، جو بھارت کو 2007 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فاتح بنانے والے کوچنگ اسٹاف کا حصہ رہ چکے ہیں۔ تاہم میزبان ٹیم حالیہ سہ ملکی سیریز میں پاکستان اور افغانستان کے خلاف ناکام رہی، جبکہ اس سے قبل یوگینڈا سے بھی شکست کھا چکی ہے۔
دبئی کی پچ کو تازہ اور جاندار قرار دیا جا رہا ہے، جہاں اسپنرز اور فاسٹ بولرز دونوں کو مدد ملنے کا امکان ہے۔ سخت گرمی اور نمی دونوں ٹیموں کے فٹنس لیول کا امتحان لے گی۔
بھارت اور یو اے ای اب تک ایک بار ٹی ٹوئنٹی میں آمنے سامنے آچکے ہیں۔ 2016 کے ایشیا کپ میں بھارت نے یو اے ای کو 9 وکٹ سے شکست دی تھی۔ بھارت نے گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے اب تک 24 میچ جیتے ہیں جبکہ صرف 3 میں ناکامی کا سامنا کیا ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ یو اے ای
پڑھیں:
یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔
یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔
شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔
انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔
1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔
18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔
ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔