کے الیکٹرک کا مختلف امور پر اراکین پارلیمنٹ سے کنسلٹنٹس کی مدد سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کے الیکٹرک کے کنسلٹسن کے ذریعے رابطوں کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں اٹھا دیا۔

قائمہ کمیٹی اجلاس میں رکن ناز بلوچ نے کہا کہ کنسلٹنٹس کمیٹی اجلاس کے بعد کے الیکٹرک کی وکالت کرتے ہیں، کے الیکٹرک کی جانب سے کنسلٹنٹس کے زریعے رابطہ کیا گیا، قائمہ کمیٹی پروسیڈنگ میں کنسلٹنٹس کے ذریعے مداخلت کی کوشش کی گئی۔

ناز بلوچ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کے الیکٹرک کیلئے قائمہ کمیٹی فورم موجود ہے، کے الیکٹرک کیسے براہ راست کسی بھی معاملے پر ارکان کمیٹی کو اپروچ کر سکتی ہے؟

کمیٹی رکن مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کراچی کے عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کیلئے کی گئی، کراچی کے عوام کو مہنگی بجلی مل رہی ہے اور ترسیلی نظام بھی درست نہیں، کے الیکٹرک نے کرونا کے دوران 40 ارب کی سبسڈی صنعتوں کو تاحال فراہم نہیں کی۔

سی او کے الیکٹرک مونس علوی نے قائمہ کمیٹی اجلاس کو بریفنگ دی اور کہا کہ اکتوبر 2021سے جون 2022تک ہم نے سبسڈی دی، اضافی گروتھ پر باقی سبسڈی صنعتوں کو دینا تھی۔

سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کورونا کے دوران ہماری گروتھ گر گئی، سبسڈی کی پوزیشن میں نہیں رہے، کراچی کی انڈسٹری کو سبسڈی نہیں ملی، ان کا حق ہے، 7 ارب کی سبسڈی جو حکومت نے دی تھی، وہ ہم پاس آن کر چکے، باقی ہم سے وہ سبسڈی مانگی گئی جو حکومت نے دی ہی نہیں۔

صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ کے الیکٹرک سبسڈی صارفین کو منتقل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

کمیٹی رکن ناز بلوچ نے سی ای او کے الیکٹرک کے کمیٹی اجلاس میں رویے پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ پہلی تو کے الیکٹرک کے سی ای او آتے نہیں تھے اب آکر اس طرح بات نہ کی جائے، ہم یہاں اپنی ذات کی بات نہیں کررہے ہیں، کے الیکٹرک کے سی ای او اپنی کمپنی کا دفاع کریں مگر کمیٹی میں اس طرح بات نہ کریں۔

نیپرا حکام نے بتایا کہ باقی ڈسکوز نے صنعتوں کیلئے حکومت کے مقررکردہ ریٹ 12روپے 95پیسے فی یونٹ کر دی، کے ای نے کورونا کے دوران صنعتی صارفین سے اپنا ٹیرف چارج کیا۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں معاملے پر چیئرمین نیپرا کو طلب کرلیا، قائمہ کمیٹی نے کے ای کو آؤٹ آف کورٹ معاملہ ختم کرنے کی پیشکش کی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیپرا چئیرمین، کے ای کو بٹھا کر معاملے کا حل نکالتے ہیں، سی ای او کے ای مونس علوی نے کہا کہ اگر فیصلہ موزوں ہوا تو مانیں گے، خلاف ہوا تو قانونی فورمز کا حق ہے۔

سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیرف پر فراہم کی گئی سبسڈی صارفین کی سہولت کے لیے مقرر ہے، کووڈ کے دوران وزیراعظم کا انڈسٹریل سپورٹ پیکیج متعارف کیا گیا، پہلے رعایتی پیکیج کے تحت کے الیکٹرک حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ سبسڈی صارفین تک منتقل کر چکا ہے۔

سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیرف پر فراہم کی گئ سبسڈی صارفین کی سہولت کے لیے مقرر ہے، یہ پیکیج بڑھا دیا گیا تھا جس میں تجویز کردہ طریقے کار ٹیرف ڈھانچے سے مختلف تھا،
فی الحال، یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، کے الیکٹرک حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ سبسڈی صارفین تک منتقل کر چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بقایا سبسڈی کی مد میں کے الیکٹرک کو حکومت پاکستان کی جانب سے رقم نہیں ملی ہے،
اس مد میں نا کوئی رقم ملی اور نا ہی ایڈجسٹ ہوئی، اس معاملے پر گفتگو اور مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس مسلے کا حل تلاش کرینگے اور بھرپور طریقے سے کام کرینگے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان سی ای او کے الیکٹرک کے الیکٹرک نے کے الیکٹرک کے کے الیکٹرک کی سبسڈی صارفین کمیٹی اجلاس قائمہ کمیٹی ناز بلوچ نے کی جانب سے اجلاس میں نے کہا کہ کمیٹی نے کے دوران

پڑھیں:

بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری ہے، حکومت 10 سے 12 سال کی ادائیگی کی مدت پر مشتمل ایک سستا پیکج تیار کرنے میں مصروف ہے۔
  نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ملک میں اندازاً 14 ملین رہائشی یونٹس کی کمی کے پیش نظر حکومت آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کے لیے شرح سود کی سبسڈی اور 10 سے 12 سال کی ادائیگی کی مدت پر مشتمل ایک سستا پیکج تیار کرنے پر کام کر رہی ہے۔
تاہم، وزیراعظم آفس (پی ایم او) بھی ملک بھر میں اپنا پہلا گھر بنانے والوں کے لیے 10 مرلہ رہائشی یونٹس پر اس ممکنہ سبسڈی کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے لیکن آئی ایم ایف اس پر اعتراض اٹھا سکتا ہے۔
 تین اور 5مرلہ کے لیے سود کی سبسڈی کا ممکنہ خرچ سالانہ 50 سے 70ارب روپے تک ہو سکتا ہے لیکن 10 مرلہ کے لیے یہ خرچ یقینی طور پر زیادہ ہوگا۔ ملک میں بینکنگ سیکٹر کو مارگیج فنانسنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور انہوں نے بقایا قرضوں کی اقساط کی ادائیگی کے وقت عدالتوں سے اسٹے آرڈرز جاری ہونے کا معاملہ اٹھایا۔ قانونی تبدیلیاں کی گئیں لیکن مزید طریقہ کار کی ضروریات ہو سکتی ہیں جو پاکستان میں رہن کے مالیات (مارگیج فنانسنگ) کو فروغ دینے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ 
ملک میں سستی رہائش سے متعلق حالیہ ملاقاتوں میں تقریباً تمام بینکوں کے نمائندوں نے بقایا اقساط کی وصولی میں حائل قانونی رکاوٹوں کا مسئلہ اٹھایا، چنانچہ تعمیراتی اور ہاؤسنگ سیکٹر کو بڑی سطح پر فروغ دینے سے پہلے اسے حل کرنے کے لیے وزارت قانون سے مشاورت کی گئی۔ ملک میں تازہ ترین مردم شماری کے مطابق تقریباً 30 ملین کچا/پکا رہائشی یونٹس موجود ہیں، لیکن اگر معیاری رہائش کی ضروریات کی بنیاد پر کمی کا تجزیہ کیا جائے تو ملک میں رہائشی یونٹس کی کمی کے حوالے سے درست ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری عید کے روز بھی نہ تھم سکی، مزید42 فلسطینی شہید

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • معروف پاکستانی ادارکارہمایوں سعیدکا اپنی بیوی کے پاؤں دبانے کا انکشاف
  • ہمایوں سعید اپنی بیوی کے پاؤں کیوں دباتے ہیں؟ اداکار نے خود انکشاف کردیا
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • چلی ، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ
  • حکومت کا کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون متعارف کرانے کا منصوبہ
  • آئندہ بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں  کیلئےشرح سود کی سبسڈی پر کام جاری
  • بجٹ میں 3 اور 5 مرلہ گھروں کیلئے شرح سود کی سبسڈی پر کام جاری
  • چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں 6.7 شدت کا زلزلہ
  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی